May 19, 2024

قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 66

قَالَ لَنْ أُرْسِلَهُ مَعَكُمْ حَتَّى تُؤْتُونِ مَوْثِقًا مِّنَ اللَّهِ لَتَأْتُنَّنِي بِهِ إِلاَّ أَن يُحَاطَ بِكُمْ فَلَمَّا آتَوْهُ مَوْثِقَهُمْ قَالَ اللَّهُ عَلَى مَا نَقُولُ وَكِيلٌ 

والد نے کہا : ’’ میں اس (بنیامین) کو تمہارے ساتھ اُس وقت تک ہر گز نہیں بھیجوں گا جب تک تم اﷲ کے نام پر مجھ سے یہ عہد نہ کرو کہ اُسے ضرور میرے پاس واپس لے کر آؤ گے، اِلا یہ کہ تم (واقعی) بے بس ہو جاؤ۔ ‘‘ چنانچہ جب انہوں نے اپنے والد کو یہ عہد دے دیا تو والد نے کہا : ’’ جو قول و قرار ہم کر رہے ہیں ، اُس پر اﷲ نگہبان ہے۔ ‘‘

 آیت ۶۶:  قَالَ لَنْ اُرْسِلَہ مَعَکُمْ حَتّٰی تُؤْتُوْنِ مَوْثِقًا مِّنَ اللّٰہِ لَتَاْ تُنَّنِیْ بِہ اِلآَّ اَنْ یُّحَاطَ بِکُمْ: « یعقوب نے فرمایا: میں اسے (واپس) ہرگز نہیں بھیجوں گا تمہارے ساتھ، یہاں تک کہ تم میرے سامنے پختہ قسم کھاؤ اللہ کی کہ تم لازماً اسے لے کر آؤ گے میرے پاس، سوائے اس کے کہ تم سب کو گھیرے میں لے لیا جائے۔»

            ہاں اگر کوئی ایسی مصیبت آ جائے کہ تم سب کے سب گھیر لیے جاؤ اور وہاں سے گلو خلاصی مشکل ہو جائے تو اور بات ہے، مگر عام حالات میں تم لوگ اسے واپس میرے پاس لانے کے پابند ہو گے۔

             فَلَمَّآ اٰتَوْہُ مَوْثِقَہُمْ قَالَ اللّٰہُ عَلٰی مَا نَقُوْلُ وَکِیْلٌ: « پھر جب انہوں نے آپ کو اپنا پختہ قول و قرار دے دیا تو یعقوب نے فرمایا کہ جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں اللہ اس پر نگہبان ہے۔»

UP
X
<>