May 19, 2024

قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 67

وَقَالَ يَا بَنِيَّ لاَ تَدْخُلُواْ مِن بَابٍ وَاحِدٍ وَادْخُلُواْ مِنْ أَبْوَابٍ مُّتَفَرِّقَةٍ وَمَا أُغْنِي عَنكُم مِّنَ اللَّهِ مِن شَيْءٍ إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ

اور (ساتھ ہی یہ بھی) کہا کہ : ’’ میرے بیٹو ! تم سب ایک دروازے سے (شہر میں ) داخل نہ ہونا، بلکہ مختلف دروازوں سے داخل ہونا۔ میں اﷲ کی مشیت سے تمہیں نہیں بچا سکتا، حکم اﷲ کے سوا کسی کا نہیں چلتا۔ا ُسی پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے اور جن جن کو بھروسہ کرنا ہو، انہیں چاہیئے کہ اُسی پر بھروسہ کریں ۔ ‘‘

 آیت ۶۷:  وَقَالَ یٰــبَنِیَّ لاَ تَدْخُلُوْا مِنْ بَابٍ وَّاحِدٍ وَّادْخُلُوْا مِنْ اَبْوَابٍ مُّتَفَرِّقَۃٍ: « اور آپ نے کہا: اے میرے بیٹو! تم لوگ ایک دروازے سے (شہر میں) داخل نہ ہونا بلکہ متفرق دروازوں سے داخل ہونا۔»

            حسد اور نظر بد وغیرہ کے اثرات سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ آپ تمام بھائی اکٹھے ایک دروازے سے شہر میں داخل ہونے کے بجائے مختلف دروازوں سے داخل ہوں۔

             وَمَآ اُغْنِیْ عَنْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ مِنْ شَیْئٍ: « اور میں تم کو بچا نہیں سکتا اللہ (کے فیصلے) سے کچھ بھی۔»

            میں اللہ کے کسی فیصلے کو تم لوگوں سے نہیں ٹال سکتا۔ اگر اللہ کی مشیت میں تم لوگوں کو کوئی گزند پہنچنا منظور ہے تو میں اُس کو روک نہیں سکتا۔ یہ صرف انسانی کوشش کی حد تک احتیاطی تدابیر ہیں جو ہم اختیار کر سکتے ہیں۔

             اِنِ الْحُکْمُ اِلاَّ لِلّٰہِ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَعَلَیْہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُتَوَکِّلُوْنَ: « اختیارِ مطلق تو صرف اللہ ہی کا ہے، اُسی پر میں نے توکل کیا ہے، اور تمام توکل کرنے والوں کو اُسی پر توکل کرنا چاہیے۔»

UP
X
<>