May 4, 2024

قرآن کریم > الرّعد >surah 13 ayat 33

أَفَمَنْ هُوَ قَآئِمٌ عَلَى كُلِّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ وَجَعَلُواْ لِلّهِ شُرَكَاء قُلْ سَمُّوهُمْ أَمْ تُنَبِّئُونَهُ بِمَا لاَ يَعْلَمُ فِي الأَرْضِ أَم بِظَاهِرٍ مِّنَ الْقَوْلِ بَلْ زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ مَكْرُهُمْ وَصُدُّواْ عَنِ السَّبِيلِ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ 

بھلا بتاؤ کہ ایک طرف وہ ذات ہے جو ہر ہر شخص کے ہر ہر کام کی نگرانی کر رہی ہے، اور دوسری طرف اِن لوگوں نے اﷲ کے ساتھ شریک مانے ہوئے ہیں ؟ کہو کہ : ’’ ذرا اُن (خدا کے شریکوں ) کے نام تو بتاؤ۔ ‘‘ (اگر کوئی نام لوگے) تو کیا اﷲ کو کسی ایسے وجود کی خبر دو گے جس کا دُنیا بھر میں اﷲ کو بھی پتہ نہیں ہے ؟ یا خالی زبان سے ایسے نام لے لو گے جن کے پیچھے کوئی حقیقت نہیں ؟ ‘‘ حقیقت تو یہ ہے کہ ان کافروں کو اپنی مکارانہ باتیں بڑی خو بصورت لگتی ہیں ، اور (اس طرح) ان کی ہدایت کے راستے میں رُکاوٹ پید اہوگئی ہے۔ اور جسے اﷲ گمراہی میں پڑا رہنے دے، اُسے کوئی راہ پر لانے والا میسر نہیں آسکتا

 آیت ۳۳: اَفَمَنْ ہُوَ قَآئِمٌ عَلٰی کُلِّ نَفْسٍم بِمَا کَسَبَتْ: «توکیا وہ ہستی جو ہر جان سے محاسبہ کرنے والی ہے جو اُس نے کمائی کی ہے (اوروں کی طرح ہو سکتی ہے؟)»

             اللہ تعالیٰ ہر آن ہر شخص کے ساتھ موجود ہے اور اس کی ایک ایک حرکت اور اس کے ایک ایک عمل پر نظر رکھتا ہے۔ کیا ایسی قدرت کسی اور کو حاصل ہے؟

             وَجَعَلُوْا لِلّٰہِ شُرَکَآءَ: «اور انہوں نے اللہ کے شریک بنا لیے ہیں۔»

             انہوں نے ایسی بصیر، خبیر اور عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ہستی کے مقابلے میں کچھ معبود گھڑ لیے ہیں، جن کی کوئی حیثیت نہیں۔

             قُلْ سَمُّوْہُمْ اَمْ تُنَبِّؤنَہ بِمَا لاَ یَعْلَمُ فِی الْاَرْضِ: «آپ کہیے! ذرا ن کے نام تو بتاؤ!کیا تم اللہ کو جتانا چاہتے ہو وہ شے جو وہ نہیں جانتا زمین میں؟»

            یعنی اللہ جو اس قدر علیم اور بصیر ہستی ہے کہ اپنے ہر بندے کے ہر خیال اور ہر فعل سے واقف ہے، تو تم لوگوں نے جو بھی معبود بنائے ہیں کیا اُن کے پاس اللہ سے زیادہ علم ہے؟کیا تم اللہ کو ایک نئی بات کی خبر دے رہے ہو جس سے وہ ناواقف ہے؟

             اَمْ بِظَاہِرٍ مِّنَ الْقَوْلِ: «یا تم صرف سطحی سی بات کرتے ہو؟»

            یعنی یونہی جو منہ میں آتا ہے تم لوگ کہہ ڈالتے ہو اور ان شریکوں کے بارے میں تمہارے اپنے دعوے کھوکھلے ہیں۔ تمہارے ان دعووں کی بنیادوں میں یقین کی پختگی نہیں ہے۔ ان کے بارے میں تمہاری ساری باتیں سطحی نوعیت کی ہیں، عقلی اور منطقی طور پر تم خود بھی اُن کے قائل نہیں ہو۔

             بَلْ زُیِّنَ لِلَّذِیْنَ کَفَرُوْا مَکْرُہُمْ وَصُدُّوْا عَنِ السَّبِیْلِ: «بلکہ ان کافروں کے لیے ان کی مکاریاں مزین کر دی گئی ہیں، اور وہ روک دیے گئے ہیں (سیدھے) راستے سے۔»

             وَمَنْ یُّضْلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہ مِنْ ہَادٍ: «اور جسے اللہ گمراہ کر دے تو اُسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ہے۔»

            اب گویا ان کے دل اُلٹ دیے گئے ہیں، ان کے دلوں پر مہر کر دی گئی ہے اور ان کے اعمال کو دیکھتے ہوئے اللہ نے ان کی گمراہی کے بارے میں آخری فیصلہ دے دیا ہے۔ اب ان کو کوئی راہِ راست پر نہیں لا سکتا۔ 

UP
X
<>