May 5, 2024

قرآن کریم > إبراهيم >surah 14 ayat 21

وَبَرَزُواْ لِلّهِ جَمِيعًا فَقَالَ الضُّعَفَاء لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُواْ إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِن شَيْءٍ قَالُواْ لَوْ هَدَانَا اللَّهُ لَهَدَيْنَاكُمْ سَوَاء عَلَيْنَآ أَجَزِعْنَا أَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِن مَّحِيصٍ 

اور یہ سب لوگ اﷲ کے آگے پیش ہوں گے ۔پھر جو لوگ (دنیا میں ) کمزور تھے ، وہ بڑائی بگھارنے والوں سے کہیں گے کہ : ’’ ہم تو تمہارے پیچھے چلنے والے لوگ تھے ، تو کیا اب تم ہمیں اﷲ کے عذاب سے کچھ بچالوگے ؟ ‘‘ وہ کہیں گے : ’’ اگر اﷲ نے ہمیں ہدایت دی ہوتی تو ہم بھی تمہیں ہدایت دے دیتے ۔ چاہے ہم چیخیں چلائیں یا صبر کریں ، دونوں صورتیں ہمارے لئے برابر ہیں ، ہمارے لئے چھٹکارے کا کوئی راستہ نہیں ۔‘‘ 

 آیت ۲۱:  وَبَرَزُوْا لِلّٰہِ جَمِیْعًا فَقَالَ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْٓا اِنَّا کُنَّا لَکُمْ تَبَعًا فَہَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللّٰہِ مِنْ شَیْئٍ: «اور وہ اللہ کے سامنے کھڑے ہوں گے سب کے سب، تو کہیں گے کمزور لوگ متکبرین سے کہ ہم آپ لوگوں کے پیروکار تھے، تو کیاآپ اللہ کے عذاب میں سے ہمارے لیے کچھ کمی کر سکتے ہیں ؟»

            کمزور لوگ طاقتور لوگوں سے، جنہیں وہ دنیا میں اپنے سردار اور لیڈر مانتے تھے، کہیں گے کہ ہم آپ کے فرمانبردار تھے، آپ کا ہر حکم مانتے تھے، آپ کی خدمت کرتے تھے، آپ کے جھنڈے اٹھاتے تھے، آپ کے لیے زندہ باد کے نعرے لگاتے تھے، تو کیا آپ ہماری اُن خدمات کے عوض آج اس عذاب سے ہمیں کچھ رعایت دلا سکتے ہیں ؟

             قَالُوْا لَوْ ہَدٰنَا اللّٰہُ لَہَدَیْنٰـکُمْ : «وہ کہیں گے کہ اگر اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہوتی تو ہم تمہیں بھی ہدایت کی راہ دکھاتے۔»

            وہ کورا جواب دے دیں گے کہ ہم خود گمراہ تھے، سو ہم نے تمہیں بھی گمراہ کیا۔

             سَوَآءٌ عَلَیْنَآ اَجَزِعْنَآ اَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِنْ مَّحِیْصٍ: «اب ہمارے حق میں برابر ہے، خواہ ہم جزع فزع کریں یا صبر کریں، ہمارے لیے خلاصی کی کوئی صورت نہیں۔»

            اب تو یکساں ہے، خواہ ہم بے قراری کا مظاہرہ کریں، چیخیں چلائیں یا صبر کریں، ہمارے لیے کوئی مفر نہیں، ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں۔

UP
X
<>