May 5, 2024

قرآن کریم > إبراهيم >surah 14 ayat 22

وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدتُّكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ إِلاَّ أَن دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي فَلاَ تَلُومُونِي وَلُومُواْ أَنفُسَكُم مَّا أَنَاْ بِمُصْرِخِكُمْ وَمَا أَنتُمْ بِمُصْرِخِيَّ إِنِّي كَفَرْتُ بِمَآ أَشْرَكْتُمُونِ مِن قَبْلُ إِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ 

اور جب ہر بات کا فیصلہ ہو جائے گا تو شیطان (اپنے ماننے والوں سے ) کہے گا : ’’ حقیقت یہ ہے کہ اﷲ نے تم سے سچا وعدہ کیا  تھا ، اور میں نے تم سے وعدہ کیا تو اُس کی خلاف ورزی کی ۔ اور مجھے تم پر اس سے زیادہ کوئی اختیار حاصل نہیں تھا کہ میں نے تمہیں (اﷲ کی نافرمانی کی ) دعوت دی تو تم نے میری بات مان لی ۔ لہٰذا اب مجھے ملامت نہ  کرو ، بلکہ خود اپنے آپ کو ملامت کرو ۔ نہ تمہاری فریا د پر میں تمہاری مدد کر سکتا ہوں ، اور نہ میری فریاد پر تم میری مدد کرسکتے ہو۔ تم نے اس سے پہلے مجھے اﷲ کا جو شریک مان لیا تھا ، (آج ) میںنے اُس کا انکار کر دیا ہے ۔ جن لوگوںنے یہ ظلم کیا تھا ، اُن کے حصے میں تو اَب دردناک عذاب ہے

 آیت ۲۲:  وَقَالَ الشَّیْطٰنُ لَمَّا قُضِیَ الْاَمْرُ: «اور شیطان کہے گا (اُس وقت) جب فیصلہ چکا دیا جائے گا»

            جب تمام بنی نوع انسان کی قسمت کا فیصلہ ہو جائے گا اور اہل ِجنت کو جنت کی طرف اور اہل ِجہنم کو جہنم کی طرف لے جایا جا رہا ہو گا تو شیطان کہے گا:

             اِنَّ اللّٰہَ وَعَدَکُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُّکُمْ فَاَخْلَفْتُکُمْ : «(دیکھو لوگو!) اللہ نے تم سے ایک وعدہ کیا تھا سچا وعدہ، اور میں نے بھی تم سے وعدے کیے تھے تو میں نے تم سے (اپنے وعدوں کی) خلاف ورزی کی۔»

             وَمَا کَانَ لِیَ عَلَیْکُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍ: «لیکن میرے پاس تم پر کوئی اختیار نہیں تھا»

            میں تم پر کسی قسم کا جبر نہیں کر سکتا تھا اور تمہیں زبردستی برائی کی طرف نہیں لا سکتا تھا۔ یہ اختیار مجھے اللہ نے دیا ہی نہیں تھا۔

             اِلآَّ اَنْ دَعَوْتُکُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِیْ: «سوائے اس کے کہ میں نے تم لوگوں کو دعوت دی اور تم نے میری دعوت کو قبول کر لیا۔»

            میں نے تم لوگوں کو ورغلایا، معصیت کی دعوت دی، اللہ کی نافرمانیوں اور بے حیائی کے کاموں کی ترغیب دی اور تم لوگوں نے میرا کہا مان لیا۔

             فَلاَ تَلُوْمُوْنِیْ وَلُوْمُوْٓا اَنْفُسَکُمْ: «تو اب تم لو گ مجھے ملامت نہ کرو، بلکہ اپنے آپ کو ملامت کرو۔»

            کیونکہ اللہ تعالیٰ کے سارے احکام تمہارے سامنے تھے، اس کے راستے کے تمام نشانات تم پر واضح تھے۔ ان سے روگردانی کر کے تم لوگوں نے اپنی مرضی سے میرے راستے کو اختیار کیا۔ میں تمہیں زبردستی کھینچ کر اس طرف نہیں لے کر آیا۔ چنانچہ آج مجھے کوسنے کے بجائے اپنے آپ کو لعن طعن کرو۔

             مَآ اَنَا بِمُصْرِخِکُمْ وَمَآ اَنْتُمْ بِمُصْرِخِیَّ: «اب نہ میں تمہاری فریاد رسی کر سکتا ہوں، نہ تم میری فریاد کو پہنچ سکتے ہو۔»

             اِنِّیْ کَفَرْتُ بِمَآ اَشْرَکْتُمُوْنِ مِنْ قَبْلُ: «بلاشبہ میں انکار کرتا ہوں اس کا جو قبل ازیں تم مجھے (اللہ کا) شریک ٹھہراتے رہے تھے۔»

            تم نے دنیا میں جو کچھ بھی کیا تھا انتہائی غلط کیا تھا۔ تم لوگوں کو اللہ کے احکام پر عمل کرنا چاہیے تھا اور اُس کے وعدے پر اعتبار کرنا چاہیے تھا۔ تم لوگ نہ صرف اللہ کے احکام کو پس پشت ڈال کر میرا کہنا مانتے رہے بلکہ مجھے اس کے برابر کا درجہ بھی دیتے رہے۔ آج میں تمہارے ان سب اعتقادات سے اعلانِ براءت کرتا ہوں۔

             اِنَّ الظّٰلِمِیْنَ لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ: «یقینا ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے۔» 

UP
X
<>