May 5, 2024

قرآن کریم > إبراهيم >surah 14 ayat 24

أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلاً كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاء 

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اﷲ نے کلمۂ طیبہ کی کیسی مثال بیان کی ہے ؟ وہ ایک پاکیزہ درخت کی طرح ہے جس کی جڑ (زمین میں ) مضبوطی سے جمی ہوئی ہے ، اور اُس کی شاخیں آسمان میں ہیں ، 

 آیت ۲۴:  اَلَمْ تَرَ کَیْفَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلاً کَلِمَۃً طَیِّبَۃً: «کیا تم نے غور نہیں کیا کہ اللہ نے کیسی مثال بیان کی ہے کلمہ ٔطیبہ کی!»

            کلمہ ٔطیبہ سے عام طور پر تو کلمہ ٔتوحید «لَا اِلٰـہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ» مراد لیا جاتا ہے۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ لَا اِلٰـہَ اِلاَّ اللّٰہ افضل الذکر ہے، لیکن یہاں کلمہ طیبہ سے توحید پر مبنی عقائد و نظریات، بھلائی کی ہر بات، کلامِ طیب اور حق کی دعوت مراد ہے۔

             کَشَجَرَۃٍ طَیِّبَۃٍ اَصْلُہَا ثَابِتٌ وَّفَرْعُہَا فِی السَّمَآءِ: «(اس کی مثال ایسی ہے) جیسے ایک پاکیزہ درخت، اس کی جڑ مضبوط اور شاخیں آسمان میں ہیں۔» 

UP
X
<>