May 5, 2024

قرآن کریم > إبراهيم >surah 14 ayat 25

تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا وَيَضْرِبُ اللَّهُ الأَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ

اپنے رَبّ کے حکم سے وہ ہر آن پھل دیتا ہے ۔ اﷲ (اس قسم کی ) مثالیں اس لئے دیتا ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں 

 آیت ۲۵:  تُؤْتِیْٓ اُکُلَہَا کُلَّ حِیْنٍ بِاِذْنِ رَبِّہَا: «یہ (درخت) ہر فصل میں اپنا پھل لاتا ہے اپنے رب کے حکم سے۔»

            اس درخت کی جڑیں زمین میں مضبوطی سے جمی ہوئی ہیں، اس کی شاخیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور اس کا پھل بھی متواتر آ رہا ہے۔

             وَیَضْرِبُ اللّٰہُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَذَکَّرُوْنَ: «اور اللہ مثالیں بیان کرتا ہے لوگوں کے لیے تا کہ وہ نصیحت اخذ کریں۔»

            کوئی بھلائی کا کام ہو، نیکی کی دعوت ہو، راہِ حق کی کوئی تحریک ہو، جس نے بھی ایسی کسی نیکی کی ابتدا کی اس نے گویا اپنے لیے ایک بہت عمدہ پھلدار درخت لگا لیا۔ یہ درخت جب تک باقی رہے گا اپنے اثرات و ثمرات سے نہ معلوم کس کس کو فیض یاب کرے گا۔ جیسے کسی نے بھلائی کی دعوت دی اوراس دعوت کو کچھ لوگوں نے قبول کیا، انہوں نے اس دعوت کو مزید آگے پھیلایا، یوں اس نیکی کا حلقہ ٔاثر وسیع سے وسیع تر ہوتا جائے گا اور نہ معلوم مستقبل میں ایسے نیک اثرات مزید کہاں کہاں تک پہنچیں گے۔ حضرت جریر بن عبداللہ بن جابر روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا:

«مَنْ سَنَّ فِی الْاِسْلَامِ سُنَّۃً حَسَنَۃً فَلَہ اَجْرُھَا وَاَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِھَا بَعْدَہ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَنْقُصَ مِنْ اُجُوْرِھِمْ شَیْئٌ، وَمَنْ سَنَّ فِی الْاِسْلَامِ سُنَّۃً سَیِّئَۃً کَانَ عَلَیْہِ وِزْرُھَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِھَا مِنْ بَعْدِہ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَنْقُصَ مِنْ اَوْزَارِھِمْ شَیْئٌ»

«جس کسی نے اسلام میں کسی نیک کام کا آغاز کیا تو اُس کے لیے اس کام کا اجر بھی ہو گا اور بعد میں جوکوئی بھی اس پر عمل کرے گا اس کا اجر بھی اس کو ملے گا، لیکن ان کے اجر و ثواب میں کوئی کمی نہیں ہو گی۔ اور جس کسی نے اسلام میں کسی بری شے کا آغاز کیا تو اس پر اس کا گناہ بھی ہو گا اور بعد میں جو کوئی بھی اس پر عمل کرے گا اس کے گناہ کا بوجھ بھی اس پر ڈالا جائے گا، مگر ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہو گی۔» 

UP
X
<>