May 2, 2024

قرآن کریم > الحجر >surah 15 ayat 22

وَأَرْسَلْنَا الرِّيَاحَ لَوَاقِحَ فَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاء مَاء فَأَسْقَيْنَاكُمُوهُ وَمَا أَنتُمْ لَهُ بِخَازِنِينَ 

اور وہ ہوائیں جو بادلوں کو پانی سے بھر دیتی ہیں ، ہم نے بھیجی ہیں ، پھر آسمان سے پانی ہم نے اُتارا ہے، پھر اُس سے تمہیں سیراب ہم نے کیا ہے، اور تمہارے بس میں یہ نہیں ہے کہ تم اُس کو ذخیرہ کر کے رکھ سکو

 آیت ۲۲:  وَاَرْسَلْنَا الرِّیٰحَ لَوَاقِحَ: «اور ہم بھیجتے ہیں ہوائیں جو بوجھل ہوتی ہیں ( یا بوجھل کرنے والی ہوتی ہیں ) »

            لَوَاقِحَ: کا مفہوم پہلے تو یہی سمجھا جاتا تھا کہ یہ ہوائیں بادلوں کو اٹھا کر لاتی ہیں اور بارش کا سبب بنتی ہیں، لیکن اب جدید سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ polen grains بھی ہواؤں کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں جن سے پھولوں کی فرٹیلائزیشن ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں فصلیں اور پھل پیدا ہوتے ہیں۔یوں یہ سارا نباتاتی نظام بھی ہواؤں کی وجہ سے چل رہا ہے۔

             فَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَسْقَیْنٰکُمُوْہُ: «پس ہم نے اتارا آسمان سے پانی پھر وہ تم لوگوں کوپلایا۔»

            پانی مبدأ حیات ہے۔ زمین پر ہرطرح کی زندگی کے وجود کا منبع اور سرچشمہ بھی پانی ہے اور پھر پانی پر ہی زندگی کی بقا کا انحصار بھی ہے۔پانی کی اس اہمیت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے اس کی تقسیم و ترسیل کا ایک لگا بندھا نظام وضع کیا ہے جسے آج کی سائنس نے واٹر سائیکل کا نام دیا ہے۔ واٹر سائیکل کا یہ عظیم الشان نظام اللہ تعالیٰ کے عجائبات میں سے ہے۔ سمندروں سے ہواؤں تک بخارات پہنچا کر بارش اور برفباری کا انتظام، گلیشیئرز کی شکل میں بلند و بالا پہاڑوں پر واٹر سٹوریج کا اہتمام، پھر چشموں، ندی نالوں اور دریاؤں کے ذریعے سے اس پانی کی وسیع و عریض میدانی علاقوں تک رسائی اور زیر زمین پانی کا عظیم الشان ذخیرہ۔ یہ اللہ تعالیٰ کا وضع کردہ وہ واٹرسائیکل ہے جس پر پوری دنیا میں ہر قسم کی زندگی کا دارومدار ہے۔

             وَمَآ اَنْتُمْ لَہ بِخٰزِنِیْنَ: « اور تم اس کے جمع کرنے والے نہیں ہو۔»

            یہ تمہارے بس میں نہ تھا کہ تم پانی کے اس ذخیرے کو جمع کرتے۔

UP
X
<>