May 3, 2024

قرآن کریم > الحجر >surah 15 ayat 87

وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ 

اور ہم نے تمہیں سات ایسی آیتیں دے رکھی ہیں جو بار بار پڑھی جاتی ہیں ، اور عظمت والا قرآن عطا کیا ہے

 آیت ۸۷:  وَلَقَدْ اٰتَیْنٰکَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِیْ وَالْقُرْاٰنَ الْعَظِیْمَ: «اور ہم نے آپ کو دی ہیں سات بار بار پڑھی جانے والی آیات اور عظمت والا قرآن۔»

            اس پر تقریباً تمام امت کا اجماع ہے کہ یہاں سات بار بار دہرائے جانے والی آیات سے مراد سورۃ الفاتحہ ہے۔ حدیث میں سورۃ الفاتحہ کو نماز کا لازمی جزو قرار دیا گیا ہے: «لَا صَلاَۃَ لِمَنْ لَمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ»  (متفق علیہ) یعنی جو شخص (نمازمیں) سورۃ الفاتحہ نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں۔ قبل ازیں سورۃ الفاتحہ کے مطالعے کے دوران ہم وہ حدیث قدسی بھی پڑھ چکے ہیں جس میں سورۃ الفاتحہ ہی کو نماز قرار دیا گیا ہے: «قَسَمْتُ الصَّلَاۃَ بَیْنِیْ وَبَیْنَ عَبْدِیْ نِصْفَیْنِ…»   (رواہ مسلم) اب جبکہ ہر نمازی اپنی نماز کی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کر رہا ہے تو اندازہ کریں کہ دنیا بھر میں ان سات آیات کی تلاوت کتنی مرتبہ ہوتی ہو گی۔ اس کے علاوہ  آیت زیر نظر میں اس سورۃ کو «قرآن عظیم» کا نام بھی دیا گیاہے۔ یعنی اہمیت اور فضیلت کے اعتبار سے سورۃ الفاتحہ قرآن عظیم کا درجہ رکھتی ہے۔ اسی بنیاد پر اس سورت کو اساس القرآن اور اُم القرآن قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اسے الکافیہ (کفایت کرنے والی) اور الشافیہ (شفا دینے والی) جیسے نام بھی دیے گئے ہیں۔

            ایک حدیث کے مطابق سورۃ الفاتحہ جیسی کوئی سورت نہ تورات میں ہے، نہ انجیل میں اور نہ ہی قرآن میں۔ چنانچہ یہاں حضور کی دلجوئی کے لیے فرمایا جا رہا ہے کہ اے نبی دیکھیں ہم نے آپ کو اتنا بڑاخزانہ عطا فرمایا ہے۔ ابو جہل اگر خود کو مالدار سمجھتا ہے، ولید بن مغیرہ اپنے زعم میں اگر بہت بڑا سردار ہے تو آپ مطلق پروا نہ کریں۔ ان لوگوں کی سوچ کے اپنے پیمانے ہیں۔ ان بد بختوں کو کیا معلوم کہ ہم نے آپ کو کتنی بڑی دولت سے نوازا ہے! 

UP
X
<>