May 3, 2024

قرآن کریم > الحجر >surah 15 ayat 88

لاَ تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَى مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّنْهُمْ وَلاَ تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِينَ

اور تم اُن چیزوں کی طرف ہر گز آنکھ اُٹھا کر بھی نہ دیکھو جو ہم نے ان (کافروں ) میں سے مختلف لوگوں کو مزے اُڑانے کیلئے دے رکھی ہیں ، اور نہ ان لوگوں پر اپنا دل کڑھاؤ، اور جولوگ ایمان لے آئے ہیں ، اُن کیلئے اپنی شفقت کا بازو پھیلادو

 آیت 88:  لاَ تَمُدَّنَّ عَیْنَیْکَ اِلٰی مَا مَتَّعْنَا بِہٓ اَزْوَاجًا مِّنْہُمْ: «آپ آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھیں اُس مال و متاع کی طرف جو ہم نے ان کے مختلف گروہوں کو دے رکھا ہے»

            ابو جہل کی دولت و شوکت، ولید بن مغیرہ کے باغات اور ان جیسے دوسرے کافروں کی جاگیریں آپ کو ہر گز متاثر نہ کریں۔ آپ ان کی ان چیزوں کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ اگر دینا و ما فیہا کی حیثیت اللہ کی نگاہ میں مچھر کے ایک پر کے برابر بھی ہوتی تو اللہ تعالیٰ کسی کافر کو ایک گھونٹ پانی تک نہ دیتا۔ چنانچہ ان کفار کو جو مال و متاع اس دنیا میں دیا گیا ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی کچھ اہمیت نہیں ہے۔ اہل ایمان کو بھی چاہیے کہ وہ بھی مال و دولت ِدنیا کو اسی نظر سے دیکھیں۔

             وَلاَ تَحْزَنْ عَلَیْہِمْ: «اور آپ ان کی حالت پر غم نہ کریں»

            یہ لوگ آپ کی دعوت کو ٹھکرا کر عذاب کے مستحق ہو رہے ہیں۔ ان میں آپ کے قبیلے کے افراد بھی شامل ہیں اور ابو لہب جیسے عزیز و اقارب بھی، مگر آپ اب ان لوگوں کے انجام کے بارے میں بالکل پریشان نہ ہوں۔

             وَاخْفِضْ جَنَاحَکَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ: «اور اہل ایمان کے لیے اپنے بازو جھکا کررکھیں۔»

            اہل ایمان کے ساتھ آپ شفقت اور مہربانی سے پیش آئیں۔ اِن لوگوں میں فقراء ومساکین بھی ہیں اور غلام بھی۔ یہ لوگ جب آپ کے پاس حاضر ہوں تو کمال تواضع سے ان کا استقبال کیجیے اور ان کی دلجوئی فرمائیے۔ اس سے قبل یہی بات اس انداز میں بیان فرمائی گئی ہے: فَقُلْ سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃََ.  (الانعام:۵۴)۔ سورۃ الشعراء میں بھی اس مضمون کو ان الفاظ میں دہرایا گیا ہے: وَاخْفِضْ جَنَاحَکَ لِمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ.  کہ اہل ایمان جو آپ کی پیروی کر رہے ہیں، آپ اپنے کندھے ان کے لیے جھکا کر رکھیے۔ سوره بنی اسرائیل میں والدین کے ادب و احترام کے سلسلے میں بھی یہی الفاظ استعمال کیے گئے ہیں کہ اولاد اپنے والدین کے ساتھ ادب، محبت، عاجزی اور انکساری کا معاملہ کرے۔

UP
X
<>