May 18, 2024

قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 101

وَاِذَا بَدَّلْنَآ اٰيَةً مَّكَانَ اٰيَةٍ ۙ وَّاللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ قَالُوْٓا اِنَّمَآ اَنْتَ مُفْتَرٍ ۭ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ

اور جب ہم ایک آیت کو دوسری آیت سے بدلتے ہیں ۔ اور اﷲ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا نازل کرے۔ تو یہ (کافر) کہتے ہیں کہ : ’’تم تو اﷲ پر جھوٹ باندھنے والے ہو۔ ‘‘ حالانکہ ان میں سے اکثر لوگ حقیقت کا علم نہیں رکھتے

 آیت ۱۰۱:  وَاِذَا بَدَّلْنَآ اٰیَۃً مَّکَانَ اٰیَۃٍ:  « اور جب ہم بدلتے ہیں ایک آیت کی جگہ دوسری آیت»

            قبل ازیں یہ مضمون سورۃ البقرۃ میں بیان ہو چکا ہے:  مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰیَۃٍ اَو نُنْسِہَا نَاْتِ بِخَیْرٍ مِّنْہَا اَومِثْلِہَا:  (آیت: ۱۰۶)۔ چنانچہ سورۃ البقرۃ کے مطالعے کے دوران اس آیت کے تحت اس مضمون کی وضاحت بھی ہو چکی ہے۔

             وَّاللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا یُنَزِّل:  «اور اللہ خوب جانتا ہے جو وہ نازل کرتا ہے»

            قرآن کا نزول اللہ تعالیٰ کی حکمت اور مشیت کے عین مطابق ہو رہا ہے۔ اگر کوئی مخصوص حکم کسی ایک دور کے لیے تھا اور پھر بدلے ہوئے حالات میں اس حکم میں تبدیلی کی ضرورت ہے تو یہ سب کچھ اللہ کے علم کے مطابق ہے اور کسی خاص ضرورت اور حکمت کے تحت ہی کسی حکم میں تبدیلی کی جاتی ہے۔ مگر ایسی تبدیلی کو دیکھتے ہوئے:

             قَالُوْٓا اِنَّمَآ اَنْتَ مُفْتَرٍ:  «یہ (مشرکین) کہتے ہیں کہ آپ خود ہی (اسے) گھڑنے والے ہیں»

            کہ پہلے یوں کہا گیا تھا، اب اسے بدل کر یوں کہہ رہے ہیں۔ اگر یہ اللہ کا کلام ہوتا تو اس میں اس طرح کی تبدیلی کیسے ممکن تھی؟

             بَلْ اَکْثَرُہُمْ لاَ یَعْلَمُوْنَ:  «بلکہ ان میں سے اکثر علم نہیں رکھتے۔»

            حقیقت یہ ہے کہ ان کی اکثریت علم سے عاری ہے۔ 

UP
X
<>