May 18, 2024

قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 106

مَن كَفَرَ بِاللَّهِ مِن بَعْدِ إيمَانِهِ إِلاَّ مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالإِيمَانِ وَلَكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ 

جو شخص اﷲ پر ایمان لانے کے بعد اُس کے ساتھ کفر کا ارتکاب کرے۔ وہ نہیں جسے زبردستی (کفر کا کلمہ کہنے پر) مجبور کردیا گیا ہو، جبکہ اُس کا دل ایمان پر مطمئن ہو، بلکہ وہ شخص جس نے اپنا سینہ کفر کیلئے کھول دیا ہو۔ تو ایسے لوگوں پر اﷲ کی طرف سے غضب نازل ہوگا، اور ان کیلئے زبردست عذاب تیار ہے

 آیت ۱۰۶:  مَنْ کَفَرَ بِاللّٰہِ مِنْ بَعْدِ اِیْمَانِہ:  «اور جو کوئی کفر کرے اللہ کا اپنے ایمان لانے کے بعد»

            اس کا اطلاق ایمان کی دونوں کیفیتوں پر ہو گا۔ ایک یہ کہ دل میں ایمان آ گیا، بات پوری طرح دل میں بیٹھ گئی، دل میں یقین کی کیفیت پیدا ہو گئی کہ ہاں یہی حق ہے مگر زبان سے ابھی اقرار نہیں کیا۔ ایمان کی دوسری کیفیت یہ ہے کہ دل بھی ایمان لے آیا اور زبان سے ایمان کا اقرار بھی کر لیا۔ چنانچہ ان دونوں درجوں میں سے کسی بھی درجے میں اگر انسان نے حق کو حق جان لیا، دل میں یقین پیدا ہو گیا مگر پھر کسی مصلحت کا شکار ہو گیا اور حق کا ساتھ دینے سے کنی کترا گیا تو اس پر اس حکم کا اطلاق ہو گا۔

             اِلاَّ مَنْ اُکْرِہَ وَقَلْبُہ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَان:  «سوائے اس کے کہ کوئی شخص مجبور کر دیا گیا ہو اور اُس کا دل ایمان پر جما ہوا ہو»

            کسی کی جان پر بنی ہوئی تھی اور اس حالت میں کوئی کلمہ کفر اس کی زبان سے ادا ہو گیا، مگر اس کا دل بدستور حالت ایمان میں مطمئن رہا تو ایسا شخص اللہ کے ہاں معذور سمجھا جائے گا۔

             وَلٰکِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْکُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْہِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰہِ وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ:  «مگر جس نے کھول دیا کفر کے ساتھ (اپنا) سینہ تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے، اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔»

            اوپر بیان کیے گئے استثناء کے مطابق مجبوری کی حالت میں تو کلمہ کفر کہنے والے کو معاف کر دیا جائے گا (بشرطیکہ اس کا دل ایمان پر پوری طرح مطمئن ہو) مگر جو شخص کسی وجہ سے پورے شرحِ صدر کے ساتھ کفر کی طرف لوٹ گیا، وہ اللہ کے غضب اور بہت بڑے عذاب کا مستحق ہو گیا۔ 

UP
X
<>