May 15, 2024

قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 47

أَوْ يَأْخُذَهُمْ عَلَى تَخَوُّفٍ فَإِنَّ رَبَّكُمْ لَرؤُوفٌ رَّحِيمٌ 

یا اُنہیں اِس طرح گرفت میں لے کہ وہ دھیرے دھیرے گھٹتے چلے جائیں؟ کیونکہ تمہارا پروردگار بڑا شفیق، نہایت مہربان ہے

 آیت ۴۷:  اَویَاْخُذَہُمْ عَلٰی تَخَوُّفٍ فَاِنَّ رَبَّکُمْ لَرَؤُوْفٌ رَّحِیْمٌ:  «یا انہیں پکڑے خوف دلا کر۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارا ربّ بہت بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔»

            اگرچہ اللہ تعالیٰ اپنے نافرمانوں کو اچانک بھی پکڑ سکتا ہے، مگر چونکہ وہ بہت شفیق اور نہایت رحم فرمانے والا ہے، اس لیے اس کا عذاب یونہی بے خبری میں نہیں آتا بلکہ متعلقہ قوم کو پہلے پوری طرح آگاہ کیا جاتا ہے، ان پر اتمامِ حجت کے تمام تقاضے پورے کیے جاتے ہیں، تب کہیں جا کر عذاب کا فیصلہ ہوتا ہے۔ جیسے سوره بنی اسرائیل میں فرمایا گیا:  وَمَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلاً.  « اور ہم عذاب دینے والے نہیں ہیں جب تک کہ ہم رسول نہ بھیجیں»۔ یعنی ہمیشہ ایسا ہوتا رہا ہے کہ لوگوں کی ہدایت کے لیے رسول بھیجا گیا، جس نے اُن پر حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا خوب اچھی طرح واضح کر دیا، یہاں تک کہ متعلقہ قوم پر حجت تمام ہونے میں کوئی کسر باقی نہ رہی۔ اس کے بعد بھی جو لوگ کفر اور ظلم پر اڑے رہے، اُن پر گرفت کی گئی اور عذاب کے ذریعے انہیں نیست ونابود کر دیا گیا۔ 

UP
X
<>