May 16, 2024

قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 62

وَيَجْعَلُونَ لِلّهِ مَا يَكْرَهُونَ وَتَصِفُ أَلْسِنَتُهُمُ الْكَذِبَ أَنَّ لَهُمُ الْحُسْنَى لاَ جَرَمَ أَنَّ لَهُمُ الْنَّارَ وَأَنَّهُم مُّفْرَطُونَ 

اور انہوں نے اﷲ کیلئے وہ چیزیں گھڑ رکھی ہیں جنہیں خود ناپسند کرتے ہیں ، پھر بھی ان کی زبانیں (اپنی) جھوٹی تعریف کرتی رہتی ہیں کہ ساری بھلائی اُنہی کے حصے میں ہے۔ لازمی بات ہے کہ (ایسے رویے کی وجہ سے) اُن کے حصے میں تو دوزخ ہے، اور انہیں اسی میں پڑا رہنے دیا جائے گا

 آیت ۶۲:  وَیَجْعَلُوْنَ لِلّٰہِ مَا یَکْرَہُوْن:  «اور وہ ٹھہراتے ہیں اللہ کے لیے جو وہ خود پسند نہیں کرتے»

            یعنی ان میں سے کوئی بھی خود بیٹی کا باپ بننا پسند نہیں کرتا، مگر اللہ کے ساتھ بیٹیاں منسوب کرتے ہوئے یہ لوگ ایسا کچھ نہیں سوچتے۔

             وَتَصِفُ اَلْسِنَتُہُمُ الْکَذِبَ اَنَّ لَہُمُ الْحُسْنٰی:  «اور ان کی زبانیں جھوٹ بیان کر رہی ہیں کہ ان کے لیے یقینا بھلائی ہے۔»

            یہ لوگ اس زعم میں ہیں کہ دنیا میں انہیں عزت، دولت اور سرداری ملی ہوئی ہے، تو یہ دلیل ہے اس بات کی کہ اللہ ان سے خوش ہے اور انہیں یہ خوش فہمی بھی ہے کہ اگر اس نے یہاں انہیں یہ سب کچھ دیا ہے تو آخرت میں بھی وہ ضرور انہیں اپنی نعمتوں سے نوازے گا۔ چنانچہ دنیا ہو یا آخرت ان کے لیے تو بھلائی ہی بھلائی ہے۔

             لاَجَرَمَ اَنَّ لَہُمُ النَّارَ وَاَ نَّہُمْ مُّفْرَطُوْنَ:  «اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کے لیے آگ ہے اور یہ کہ وہ بڑھائے جا رہے ہیں۔»

            دنیا میں ان کی رسی دراز کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ اللہ کی نافرمانی میں جس حد تک جری ہوکر آگے بڑھ سکتے ہیں بڑھتے چلے جائیں۔ 

UP
X
<>