May 19, 2024

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 108

وَيَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَا إِن كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولاً

اور کہتے ہیں : ’’ پاک ہے ہمارا پروردگار ! بے شک ہمارے پروردگار کا وعدہ تو پورا ہی ہو کر رہتا ہے۔‘‘

 آیت ۱۰۸:  وَّیَقُوْلُوْنَ سُبْحٰنَ رَبِّنَآ اِنْ کَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلاً :   «اور وہ کہتے ہیں کہ پاک ہے ہمارا رب، یقینا ہمارے رب کا وعدہ تو پورا ہونا ہی تھا۔»

            جب قرآن کہہ رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ علمائے یہود میں لازماً کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو اس طرح کے خیالات کے حامل ہوں گے۔  ہجرت سے قبل رسول اللہ کی نبوت کے بارے میں اطلاعات تو یہود مدینہ کو ملتی رہتی تھیں۔  اس کے ساتھ ہی قرآن کی کچھ آیات بھی ان تک ضرور پہنچ چکی ہوں گی۔  اس پس منظر میں ہو سکتا ہے کہ ان کے بعض اہل علم نہ صرف قرآن کو پہچان کر اللہ کے حضور سجدوں میں گرے ہوں بلکہ اُن کی زبانوں پر بے اختیار یہ الفاظ بھی آ گئے ہوں کہ اللہ نے جو آخری نبی بھیجنے کا وعدہ کر رکھا تھا وہ تو آخر پورا ہونا ہی تھا۔  یہ اللہ تعالیٰ کے اس وعدے کی طرف اشارہ ہے جو بائبل کی کتاب استثناء کے اٹھارہویں باب کی  آیت: ۱۸اور۱۹ میں ان الفاظ میں آج بھی موجود ہے کہ اے موسی ٰ میں ان کے بھائیوں (بنی اسرائیل کے بھائی یعنی بنو اسماعیل) میں تیری مانند ایک نبی اٹھاؤں گا اور اس کے منہ میں اپنا کلام ڈالوں گا اور وہ لوگوں سے وہی کچھ کہے گا جو میں اسے بتاؤ ں گا۔ 

UP
X
<>