May 5, 2024

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 25

رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَا فِيْ نُفُوْسِكُمْ ۭ اِنْ تَكُوْنُوْا صٰلِحِيْنَ فَاِنَّهُ كَانَ لِلْاَوَّابِيْنَ غَفُوْرًا

تمہارا رَبّ خوب جانتا ہے کہ تمہارے دلوں میں کیا ہے۔ اگر تم نیک بن جاؤ، تو وہ اُن لوگوں کی خطائیں بہت معاف کرتا ہے جو کثرت سے اُس کی طرف رُجوع کرتے ہیں

 آیت ۲۵:  رَبُّکُمْ اَعْلَمُ بِمَا فِیْ نُفُوْسِکُمْ اِنْ تَـکُوْنُوْا صٰلِحِیْنَ فَاِنَّہ کَانَ لِلْاَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا:   «تمہارا رب خوب واقف ہے اس سے جو تمہارے دلوں میں ہے۔  اگر تم واقعی نیک ہو گے تو وہ (اپنی طرف) رجوع کرنے والوں کے لیے بڑا بخشنے والا ہے۔»

            بوڑھے والدین کے ساتھ حسن سلوک کے حکم پر کما حقہ عمل کرنا آسان کام نہیں۔  بڑھاپے میں انسان پر «ارذل ِعمر» کا مرحلہ بھی آتا ہے، جس کے بارے میں ہم پڑھ آئے ہیں:  لِکَیْ لاَ یَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَیْئًا:    (النحل:۷۰)۔ ایسی کیفیت میں کبھی بچوں کی سی عادتیں لوٹ آتی ہیں اور ان کی بہت سی باتیں ناقابل عمل اور اکثر احکام ناقابل تعمیل ہوتے ہیں۔  کہیں انہیں سمجھانا بھی پڑتا ہے اور کبھی روکنے ٹوکنے کی نوبت بھی آ جاتی ہے۔  ان سب مراحل میں کوشش کے باوجود کہیں نہ کہیں کوئی غلطی ہو ہی جاتی ہے اور کبھی نہ کبھی کوئی کوتاہی رہ ہی جاتی ہے۔  یہاں اس سیاق و سباق میں بتایا جا رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ صرف تمہارے ظاہری عمل اور رویے ہی کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں کی نیتوں کو بھی جانتا ہے۔  چنانچہ اگر بندے کے دل کا رجوع اللہ کی طرف ہو اور نیت اس کی نافرمانی کی نہ ہو تو چھوٹی موٹی لغزشوں کو وہ معاف فرمانے والا ہے۔  

UP
X
<>