April 29, 2024

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 33

وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ ۭ وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِيِّهِ سُلْطٰنًا فَلَا يُسْرِفْ فِّي الْقَتْلِ ۭ اِنَّهُ كَانَ مَنْصُوْرًا

اور جس جان کو اﷲ نے حرمت عطا کی ہے، اُسے قتل نہ کرو، اِلّا یہ کہ تمہیں (شرعا ً) اس کا حق پہنچتا ہو۔ اور جو شخص مظلومانہ طور پر قتل ہوجائے تو ہم نے اُس کے ولی کو (قصاص کا) اختیار دیا ہے۔ چنانچہ اس پر لازم ہے کہ وہ قتل کرنے میں حد سے تجاوز نہ کرے۔ یقینا وہ اس لائق ہے کہ اُس کی مدد کی جائے

 آیت ۳۳:  وَلاَ تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلاَّ بِالْحَقِّ:   «اور مت قتل کرو اُس انسانی جان کو جسے اللہ نے محترم ٹھہرایا ہے مگر حق کے ساتھ۔»

            یہاں «حق» سے مراد چند وہ صورتیں ہیں جن میں انسانی جان کا قتل جائز ہے۔  ان میں خون کا بدلہ خون، اسلامی ریاست میں مرتد کی سزا موت، شادی شدہ زانی اور زانیہ کا رجم اور حربی کافر کا قتل شامل ہے۔

              وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَ لِیِّہ سُلْطٰنًا:   «اور جسے قتل کر دیا گیا مظلومی میں، تو اس کے ولی کو ہم نے اختیار دیا ہے»

            اسلامی قانون میں مقتول کے ورثاء کو اختیار ہے کہ وہ جان کے بدلے جان کی سزا پر اصرار کریں یا معاف کر دیں یا پھر خون بہا لے لیں۔ یہ تینوں اختیارات مقتول کے ورثاء ہی کو حاصل ہیں۔  کسی عدالت یا سربراہِ مملکت کو اس میں کچھ اختیار نہیں۔

              فَلاَ یُسْرِفْ فِّی الْقَتْلِ:   «تو وہ بھی قتل میں حد سے تجاوز نہ کرے۔»

            یعنی جان کے بدلے جان کا فیصلہ ہو تو اس میں تجاوز کرنے کی اجازت نہیں ہے۔  ایسا نہ ہو کہ ایک آدمی کے بدلے مخالف فریق کے زیادہ لوگ قتل کر دیے جائیں، طریقہ قتل میں کسی قسم کی زیادتی کی جائے یا کسی بھی انداز میں اپنے اس اختیار کا ناجائز استعمال کیا جائے۔

              اِنَّہ کَانَ مَنْصُوْرًا:   «اُس کی مدد کی جائے گی۔»

            قاتل کو پکڑنے، اس پر مقدمہ چلانے اور انصاف دلانے تک کے طویل اور پیچیدہ عمل میں ہر مرحلے پر مقتول کے ورثاء کی مدد کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔  اس سلسلے میں ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ قتل کے مقدمات میں ریاست یا حکومت مدعی نہیں بنے گی، بلکہ مقتول کے ورثاء ہی مدعی ہوں گے۔  ہمارے ہاں جو «سرکار بنام فلاں» کے عنوان سے مقدمہ بنتا ہے وہ معاملہ سراسر غیر اسلامی ہے۔  

UP
X
<>