May 16, 2024

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 51

اَوْ خَلْقًا مِّمَّا يَكْبُرُ فِيْ صُدُوْرِكُمْ ۚ فَسَيَقُوْلُوْنَ مَنْ يُّعِيْدُنَا ۭ قُلِ الَّذِيْ فَطَرَكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ ۚ فَسَيُنْغِضُوْنَ اِلَيْكَ رُءُوْسَهُمْ وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰى هُوَ ۭ قُلْ عَسٰٓي اَنْ يَّكُوْنَ قَرِيْبًا

یا کوئی اور ایسی مخلوق بن جاؤ جس کے بارے میں تم دل میں سوچتے ہو کہ (اُس کا زندہ ہونا) اور بھی مشکل ہے، (پھر بھی تمہیں زندہ کر دیاجائے گا)‘‘ اب وہ کہیں گے کہ : ’’ کون ہمیں دوبارہ زندہ کرے گا؟‘‘ کہہ دو کہ :’’ وہی زندہ کرے گا جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا۔‘‘ پھر وہ تمہارے سامنے سر ہلا ہلا کر کہیں گے کہ : ’’ ایسا کب ہوگا؟‘‘ کہہ دینا کہ : ’’ کیا بعید ہے کہ وہ وقت قریب ہی آگیا ہو۔‘‘

 آیت ۵۱:  اَوْ خَلْقًا مِّمَّا یَکْبُرُ فِیْ صُدُوْرِکُمْ:   «یا ایسی مخلوق (بن جاؤ) جو تمہارے دلوں میں ان سے بھی سخت ہو۔»

            اے نبی! ان سے کہیے کہ آپ تو ہڈیوں کی بات کرتے ہو اور اپنے جسموں کے ریزہ ریزہ ہو کر ختم ہو جانے کا تصور لیے بیٹھے ہو۔  تم اگر پتھر اور لوہا بھی بن جاؤ یا اپنی سوچ کے مطابق اس سے بھی بڑھ کر کسی عجیب مخلوق کا روپ دھار لو، تب بھی تمہیں ازسرنو اٹھا لیا جائے گا۔

              فَسَیَقُوْلُوْنَ مَنْ یُّعِیْدُنَا:   «پھر کہیں گے کہ کون ہمیں دوبارہ لوٹائے گا؟»

              قُلِ الَّذِیْ فَطَرَکُمْ اَوَّلَ مَرَّۃٍ:   «آپ کہیے کہ وہی جس نے پہلی مرتبہ تمہیں پیدا کیا تھا۔»

              فَسَیُنْغِضُوْنَ اِلَیْکَ رُؤُوْسَہُمْ وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰی ہُوَ:   «پھر وہ آپ کے سامنے اپنے سروں کو مٹکائیں گے اور کہیں گے کہ یہ کب ہو گا؟»

            لا جواب ہو کر اپنے سروں کو مٹکاتے ہوئے بولیں گے کہ چلو مان لیا کہ یہ سب کچھ ممکن ہے، مگر یہ تو بتائیے کہ ایسا ہو گا کب؟

              قُلْ عَسٰٓی اَنْ یَّکُوْنَ قَرِیْبًا:   «آپ کہیے کہ ہو سکتا ہے (اس کا وقت) قریب ہی ہو۔»

            عجب نہیں کہ تمہاری شامت کی وہ گھڑی آیا ہی چاہتی ہو، زیادہ دور نہ ہو۔ 

UP
X
<>