April 26, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 19

وَكَذَلِكَ بَعَثْنَاهُمْ لِيَتَسَاءلُوا بَيْنَهُمْ قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ كَمْ لَبِثْتُمْ قَالُوا لَبِثْنَا يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ قَالُوا رَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثْتُمْ فَابْعَثُوا أَحَدَكُم بِوَرِقِكُمْ هَذِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلْيَنظُرْ أَيُّهَا أَزْكَى طَعَامًا فَلْيَأْتِكُم بِرِزْقٍ مِّنْهُ وَلْيَتَلَطَّفْ وَلا يُشْعِرَنَّ بِكُمْ أَحَدًا 

اور (جیسے ہم نے اُنہیں سلایا تھا) اسی طرح ہم نے اُنہیں اُٹھا دیا تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھ گچھ کریں ۔ اُن میں سے ایک کہنے والے نے کہا : ’’ تم اس حالت میں کتنی دیر رہے ہو گے؟‘‘ کچھ لوگوں نے کہا : ’’ ہم ایک دن یاایک دن سے کچھ کم (نیند میں ) رہے ہوں گے۔‘‘ دوسروں نے کہا :’’ تمہارا رَبّ ہی بہتر جانتا ہے کہ تم کتنی دیر اس حالت میں رہے ہو۔ اب اپنے میں سے کسی کو چاندی کا یہ سکہ دے کر شہر کی طرف بھیجو، وہ جاکر دیکھ بھال کرے کہ اس کے کونسے علاقے میں زیادہ پاکیزہ کھانا (مل سکتا) ہے، پھر تمہارے پاس وہاں سے کچھ کھانے کو لے آئے، اور اُسے چاہیئے کہ ہوشیاری سے کام کرے، اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے

 آیت ۱۹:   وَکَذٰلِکَ بَعَثْنٰہُمْ لِیَتَسَآءَلُوْا بَیْنَہُمْ: «اور اسی طرح ہم نے انہیں اٹھایا تا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھیں۔»

               قَالَ قَآئِلٌ مِّنْہُمْ کَمْ لَبِثْتُمْ: «ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ تم کتنا عرصہ یہاں رہے ہو گے؟»

               قَالُوْا لَبِثْنَا یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍ قَالُوْا رَبُّکُمْ اَعْلَمُ بِمَا لَبِثْتُمْ: «کچھ بولے کہ ہم رہے ہیں ایک دن یا دن کا کچھ حصہ۔ کچھ (دوسرے) بولے کہ تمہارا رب خوب جانتا ہے تم کتنا عرصہ رہے ہو!»

            جب کچھ ساتھیوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ انہوں نے ایک دن یا اس سے کچھ کم وقت نیند میں گزارا ہے تو ان کے جواب پر کچھ دوسرے ساتھی بول پڑے کہ اس بحث کو چھوڑ دو، اللہ کو سب پتا ہے کہ تم لوگ یہاں کتنا عرصہ تک سوئے رہے ہو۔

               فَابْعَثُوْٓا اَحَدَکُمْ بِوَرِقِکُمْ ہٰذِہِٓ اِلَی الْمَدِیْنَۃِ:  «اب تم بھیجو اپنے میں سے ایک (ساتھی) کو اپنے اس چاندی کے سکے کے ساتھ شہر کی طرف»

               فَلْیَنْظُرْ اَیُّہَآ اَزْکٰی طَعَامًا فَلْیَاْتِکُمْ بِرِزْقٍ مِّنْہُ:  «تو وہ دیکھے کہ شہر کے کس حصے سے زیادہ پاکیزہ کھانا ملتا ہے اور وہ وہاں سے تمہارے لیے کچھ کھانا لے آئے۔»

            ظاہر ہے کہ اپنے اعتقاد اور نظریے کے مطابق انہیں پاکیزہ کھانا ہی چاہیے تھا۔

               وَلْیَتَلَطَّفْ:  «اور وہ نرمی کا معاملہ کرے»

            یعنی جو ساتھی کھانا لینے کے لیے جائے وہ لوگوں سے بات چیت اور لین دین کرتے ہوئے خصوصی طور پر اپنا رویہ نرم رکھے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ کسی سے جھگڑ پڑے اور اس طرح ہم سب کے لیے کوئی مسئلہ کھڑ ا ہو جائے۔

            یہاں پر نوٹ کر لیجیے کہ قرآن کے حروف کی گنتی کے اعتبار سے لفظ وَلْیَتَلَطَّفْ کی «ت» پر قرآن کا نصف اوّل پورا ہو گیا ہے اور اس کے بعد لفظ «ل» سے نصف ثانی شروع ہو رہا ہے۔

               وَلَا یُشْعِرَنَّ بِکُمْ اَحَدًا: «اور وہ آگاہ نہ کر دے تمہارے بارے میں کسی کو۔»

UP
X
<>