May 3, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 86

حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْمًا قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْنًا 

یہاں تک کہ جب وہ سورج کے ڈُوبنے کی جگہ پہنچے، تو انہیں دِکھائی دیا کہ وہ ایک دلدل جیسے (سیاہ) چشمے میں ڈوب رہا ہے، اور وہاں انہیں ایک قوم ملی۔ ہم نے (ان سے) کہا: ’’ اے ذُوالقرنین ! (تمہارے پاس دو راستے ہیں :) یا تو ان لوگوں کو سزا دو، یا پھر ان کے معاملے میں اچھا رویہ اختیار کرو۔‘‘ 

 آیت ۸۶:   حَتّٰیٓ اِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ:  «یہاں تک کہ جب وہ سورج کے غروب ہونے کی جگہ تک پہنچا»

            یہ ذوالقرنین کی مغربی علاقوں پر لشکر کشی کا ذکر ہے جب وہ پیش قدمی کرتے ہوئے بحیره روم (Mediterranian Sea) کے ساحل تک جا پہنچے۔ چونکہ اُس زمانے میں ان لوگوں کو پوری دنیا کا نقشہ معلوم نہیں تھا اس لیے وہ یہی سمجھ رہے ہوں گے کہ ہم اس سمت میں دنیا یا زمین کی آخری سر حدوں تک پہنچ گئے ہیں اور اس سے آگے بس سمندر ہی سمندر ہے۔ وہاں ساحل پر کھڑے ہو کر انہیں سورج بظاہر سمندر میں غروب ہوتا ہوا نظر آیا اور اس طرح وہ اس جگہ کو مَغْرِبَ الشَّمْسِ (سورج کے غروب ہونے کی جگہ) سمجھے۔

               وَجَدَہَا تَغْرُبُ فِیْ عَیْنٍ حَمِئَۃٍ:  «اُس نے اسے غروب ہوتے ہوئے پایا ایک گدلے چشمے میں»

            اس سے Aegean Sea مراد ہے جس کا پانی بہت گدلا ہے۔

               وَّوَجَدَ عِنْدَہَا قَوْمًا:   «اور اُس نے پایا وہاں ایک قوم کو۔»

            یعنی اس علاقے کو جب انہوں نے فتح کر لیا تو وہاں بسنے والی قوم ان کی رعایا بن گئی۔

               قُلْنَا یٰذَا الْقَرْنَیْنِ اِمَّآ اَنْ تُعَذِّبَ وَاِمَّآ اَنْ تَتَّخِذَ فِیْہِمْ حُسْنًا:   «ہم نے کہا: اے ذوالقرنین! تم چاہو تو انہیں سزا دو اور چاہو تو ان (کے بارے) میں حسن سلوک کا معاملہ کرو۔»

            یعنی آپ نے اس علاقے کو بزورِ بازو فتح کیا ہے، اب یہاں کے باشندے آپ کے رحم و کرم پر ہیں، آپ کو ان پر مکمل اختیار ہے۔ آپ چاہیں تو ان پر سختی کریں اور آپ چاہیں تو ان کے درمیان حسن سلوک کی روایت قائم کریں۔ آیت  کے الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بات اللہ تعالیٰ نے براہِ راست ذوالقرنین کو مخاطب کرکے فرمائی، لیکن ضروری نہیں کہ حقیقت میں ایسا ہی ہوا ہو۔ اگر تو وہ نبی تھے (واللہ اعلم) تو یہ ممکن بھی ہے، ورنہ اس سے مراد القاء یا الہام بھی ہو سکتا ہے۔ جیسے سورۃ النحل (آیت: ۶۸) میں شہد کی مکھی کی طرف وحی کیے جانے کا ذکرہے۔ 

UP
X
<>