May 4, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 99

وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَجَمَعْنَاهُمْ جَمْعًا 

او ر اُس دن ہم ان کی یہ حالت کر دیں گے کہ وہ موجوں کی طرح ایک دوسرے سے ٹکرا رہے ہوں گے، اور صور پھونکا جائے گا، تو ہم سب کو ایک ساتھ جمع کر لیں گے

 آیت ۹۹:   وَتَرَکْنَا بَعْضَہُمْ یَوْمَئِذٍ یَّمُوْجُ فِیْ بَعْضٍ:  «اور ہم چھوڑ دیں گے ان کو اس دن وہ ایک دوسرے میں گتھم گتھا ہو جائیں گے»

            یہ قیامت سے پہلے رونما ہونے والے جنگی واقعات کی طرف اشارہ ہے۔ قربِ قیامت کے واقعات میں سے ایک اہم واقعہ یا جوج وماجوج کا ظہور بھی ہے۔ احادیث میں ان کے بارے میں ایسی خبریں ہیں کہ وہ دریاؤں اور سمندروں کا پانی پی جائیں گے اور ہر چیز کو ہڑپ کر جائیں گے۔ عین ممکن ہے وہ آدم خور بھی ہوں اور ضرورت پڑنے پر انسانوں کو بھی کھا جائیں۔ جیسے آج ہم چینی قوم کو دیکھتے ہیں کہ وہ سانپ، بچھو، کتا، بلی، ہر چیز کو ہڑپ کر جاتے ہیں۔ کثرتِ آبادی کے لحاظ سے بھی یاجوج وماجوج کی بیشتر علامات کا تطابق چینی قوم پر ہوتا نظر آتا ہے۔

            یاجوج وماجوج کی یلغار کا نقشہ سورۃ الانبیاء میں اس طرح کھینچا گیا ہے:   وَہُمْ مِّنْ کُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ.   «اور وہ ہر پہاڑ کی ڈھلوان سے اترتے ہوئے نظر آئیں گے»۔  ۱۹۶۲ء میں چین بھارت جنگ کے دوران اخباروں نے چینی افواج کے حملوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے بھی کچھ ایسی ہی تصویر کشی کی تھی:

"Waves after waves of Chinese soldiers were coming down the slopes." بہرحال جس طرح یاجوج وماجوج آج سے ڈھائی ہزار سال پہلے اپنے ملحقہ علاقوں کی مہذب آبادیوں کو تاخت و تاراج کرتے تھے، اسی طرح قیامت سے پہلے ایک دفعہ پھر وہ دنیا میں تباہی مچائیں گے اور ان کا ظہور اپنی نوعیت کا ایک بہت اہم واقعہ ہو گا۔

               وَّنُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَجَمَعْنٰہُمْ جَمْعًا:   «اور صور میں پھونکا جائے گا، پس ہم ان سب کو جمع کر لیں گے۔»

UP
X
<>