May 8, 2024

قرآن کریم > مريم >surah 19 ayat 27

فَأَتَتْ بِهِ قَوْمَهَا تَحْمِلُهُ قَالُوا يَا مَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْئًا فَرِيًّا 

پھر وہ اُس بچے کو اُٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس آئیں ۔ وہ کہنے لگے کہ : ’’ مریم ! تم نے تو بڑا غضب ڈھادیا

 آیت ۲۷:  فَاَتَتْ بِہِ قَوْمَہَا تَحْمِلُہُ:    «پھر وہ لے آئی اس کو اٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس۔»

            حضرت مریم بڑے حوصلے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے نومولود بچے کو اٹھائے ہوئے اپنی قوم کی طرف آ گئیں۔ بچے کی گفتگو والا معجزہ دیکھ لینے کے بعد آپ کو تسلی تھی کہ وہ خود ہی لوگوں کے سوالات کے جواب دے گا۔ آیت: ۲۴ کے حوالے سے بچے کے کلام کرنے کا تذکرہ عام طور پر تفاسیر میں نہیں ملتا اور «مِنْ تَحْتِھَا» سے یہی سمجھا گیا ہے کہ اس موقع پر فرشتے ہی نے آپ کو پکارا تھا۔ بہرحال میری رائے یہ ہے کہ حضرت مریم کو اس وقت نیچے سے پکارنے والا آپ کا نومولود بیٹا تھا، جس کی گفتگو سے آپ کو حوصلہ ملا اور آپ بچے کے ساتھ لوگوں کا سامنا کرنے پر آمادہ ہوئیں۔ واللہ اعلم!

            قَالُوْا یٰمَرْیَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَیْئًا فَرِیًّا:   «لوگوں نے کہا: اے مریم! یقینا تم ایک طوفان گھڑ لائی ہو۔»

            ان کو دیکھتے ہی لوگوں نے طرح طرح کی باتیں کرنا شروع کر دیں کہ تم نے یہ کیا غضب کیا! تمہاری گود میں یہ کس کا بچہ ہے؟ یہ تم نے بہت بری حرکت کی ہے، وغیرہ۔ 

UP
X
<>