May 3, 2024

قرآن کریم > مريم >surah 19 ayat 73

وَاِذَا تُتْلٰى عَلَيْهِمْ اٰيٰتُنَا بَيِّنٰتٍ قَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا ۙ اَيُّ الْفَرِيْقَيْنِ خَيْرٌ مَّقَامًا وَّاَحْسَنُ نَدِيًّا

اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی کھلی آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں ، تو کافر لوگ مومنوں سے کہتے ہیں کہ : ’’ بتاؤ ہم دونوں فریقوں میں سے کس کا مقام زیادہ بہتر ہے، اور کس کی مجلس زیادہ اچھی ہے؟‘‘

 آیت ۷۳:  وَاِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَیُّ الْفَرِیْقَیْنِ خَیْرٌ مَّقَامًا وَّاَحْسَنُ نَدِیًّا:    «اور جب انہیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں ہماری روشن آیات، تو یہ کافر اہل ایمان سے کہتے ہیں کہ (دیکھو!) دونوں گروہوں میں سے کس کا مقام بہتر ہے اور کس کی مجلس اچھی ہے!»

            کفارِ مکہ مسلمانوں کو مخاطب کر کے تضحیک واستہزاء کے انداز میں سوال کرتے تھے کہ ذرا دیکھو تو سہی مجلسی شان و شوکت اور معاشرتی مقام و مرتبہ کے اعتبار سے ہم دونوں گروہوں میں سے کون سا گروہ بہتر ہے۔ ایک طرف محمد چند فقراء و مساکین کو لے کر بیٹھے ہیں تو دوسری طرف ابو جہل اور ولید بن مغیرہ کی چوپالوں میں امراء ورؤساء کی چہل پہل ہے۔ ان دونوں گروہوں کی حیثیت و اہمیت کا بھلا آپس میں کیا تقابل اور موازنہ! کہاں فرش خاک پر بیٹھے بلا ل، خباب، ابو فکیہہ، عمار اور یاسر  جیسے مفلس و قلاش اور غلام، اور کہاں شاہانہ محفلوں میں سردارانِ قریش کی سج دھج اور شان وشوکت! یہ وہی انداز ہے جو سورۃ الکہف میں دو افراد کے مکالمے کے دوران دیکھنے میں آتا ہے۔ وہاں بھی ایک دولت مند متکبر شخص نے اللہ کے بندے کو مخاطب کر کے بڑے طمطراق سے کہا تھا:  اَنَا اَکْثَرُ مِنْکَ مَالًا وَّاَعَزُّ نَفَرًا:   «میں تم سے بہت زیادہ ہوں مال میں اور بہت بڑھا ہوا ہوں نفری میں!» 

UP
X
<>