May 5, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 11

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لاَ تُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ قَالُواْ إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ

 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم زمین میں فساد نہ مچاؤ تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔ 

  آیت 11:  وَاِذَا قِیْلَ لَھُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ:   اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ مت فساد کرو زمین میں

            اس سے مراد یہ ہے کہ جب تم نے محمد کو اللہ  کا رسول مان لیا تو اب ان کی ٹھیک ٹھیک پیروی کرو‘ ان کے پیچھے چلو۔ ان کا حکم  ہے تو جنگ کے لیے نکلو۔ ان کی طرف سے تقاضا آتا ہے تو مال پیش کرو۔ اور اگر تم اس سے کتراتے ہو تو پھر جماعتی زندگی کے اندر فتنہ و فساد پھیلا رہے ہو۔

            قَالُوْآ اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ:  وہ کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔

            ہم تو صلح کرانے والے ہیں۔ ہماری نظر میں یہ لڑنا ِبھڑنا کوئی اچھی بات نہیں ہے‘  ٹکراؤ اور تصادم کوئی اچھے کام تھوڑے ہی ہیں۔ بس لوگوں کو ٹھنڈے ٹھنڈے دعوت دیتے رہو‘ جو چاہے قبول کر لے اور جو چاہے ردّ کر دے ۔ یہ خواہ مخواہ دشمن سے ٹکرانا اور جنگ کرنا کس لیے؟ اور اللہ کے دین کو غالب کرنے کے لیے قربانیاں دینے‘ مصیبتیں جھیلنے اور مشقتیں برداشت کرنے کے مطالبے کاہے کے  لیے؟

UP
X
<>