May 8, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 13

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَكِنْ لَا يَعْلَمُونَ

 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم بھی اسی طرح ایمان لے آؤ جیسے دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ کیا ہم بھی اسی طرح ایمان لائیں جیسے بیوقوف لوگ ایمان لائے ہیں ؟ خوب اچھی طرح سن لو کہ یہی لوگ بیوقوف ہیں لیکن وہ یہ بات نہیں جانتے 

آیت 13:  وَاِذَا قِیْلَ لَھُمْ اٰمِنُوْا کَمَآ اٰمَنَ النَّاسُ:  اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ ایمان لاؤ‘ جس طرح دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں 

            آخر دیکھو‘ یہ دوسرے اہل ایمان ہیں‘ جب بلاوا آتا ہے تو فوراً لبیک کہتے ہوئے حاضر ہوتے ہیں‘ جب کہ تم نے اور ہی روش اختیار کر رکھی ہے۔

            قَالُوْٓا اَنُؤْمِنُ کَمَآ اٰمَنَ السُّفَھَآء:  وہ کہتے ہیں کیا ہم ایمان لائیں جیسے یہ بیوقوف لوگ ایمان لائے ہیں؟

            منافقین سچے اہل ایمان کے بارے میں کہتے تھے کہ انہیں تو اپنے نفع کی فکر ہے نہ نقصان کی‘ نہ خطرات کا کوئی خیال ہے نہ اندیشوں کا کوئی گمان۔ جان‘ مال اور اولاد کی کوئی پروا نہیں۔ یہ گھر بار کو چھوڑ کر آ گئے ہیں‘ اپنے بال بچے کفارِ مکہ کے رحم و کرم پر چھوڑ آئے ہیں کہ سردارانِِ قریش اُن کے ساتھ جو چاہیں سلوک کریں ‘ تو یہ تو بیوقوف لوگ ہیں۔ (آج کل آپ ایسے لوگوں کو fanatics کہتے ہیں) بھئی دیکھ بھال کر چلنا چاہیے‘ دائیں بائیں دیکھ کر چلنا چاہیے۔ اپنے نفع و نقصان کا خیال کر کے چلنا چاہیے۔  ٹھیک ہے‘ اسلام دین ِحق ہے‘ لیکن بہر حال اپنی اور اپنے اہل وعیال کی مصلحتوں کو بھی دیکھنا چاہیے۔ یہ لوگ تو معلوم ہوتا ہے بالکل دیوانے اور fanatics ہو گئے ہیں۔

            اَلَآ اِنَّھُمْ ھُمُ السُّفَھَآئُ وَلٰــکِنْ لاَّ یَعْلَمُوْنَ:  آگاہ ہو جاؤ کہ وہی بیوقوف ہیں‘ لیکن انہیں علم نہیں۔

            وہ صادق الایمان جو ایمان کے ہر تقاضے کو پورا کرنے کے لیے ہر وقت حاضر ہیں‘ ان سے بڑا عقل مند اور ان سے بڑا سمجھ دار کوئی نہیں۔ انہوں نے یہ جان لیا ہے کہ اصل زندگی آخرت کی زندگی ہے‘ یہ زندگی تو عارضی ہے‘ تو اگر کل کے بجائے آج ختم ہو جائے یا ابھی ختم ہو جائے تو کیا فرق پڑے گا؟ یہاں سے جانا تو ہے‘ آج نہیں تو کل‘ کل نہیں تو پرسوں‘ جانا تو ہے۔  تو عقل تو ان کے اندر ہے۔ 

UP
X
<>