May 8, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 15

اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ

 اللہ ان سے مذاق (کا معاملہ) کرتا ہے اور انہیں ایسی ڈھیل دیتا ہے کہ وہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں 

آیت 15:  اَللّٰہُ یَسْتَھْزِئُ بِھِمْ وَیَمُدُّھُمْ فِیْ طُغْیَانِھِمْ یَعْمَھُوْنَ:  در حقیقت اللہ اُن کا مذاق اڑا رہا ہے اور اُن کو ان کی سرکشی میں ڈھیل دے رہا ہے کہ وہ اپنے عقل کے اندھے پن میں بڑھتے چلے جائیں۔

            اللہ تعالیٰ سرکشوں کی رسّی دراز کرتا ہے۔ کوئی شخص سرکشی کے راستے پر چل پڑے تو اللہ تعالیٰ اسے فوراً نہیں پکڑتا بلکہ اسے ڈھیل دیتا ہے کہ چلتے جاؤ جہاں تک جانا چاہتے ہو۔ تو ان کی بھی اللہ تعالیٰ رسّی دراز کر رہا ہے لیکن یہ سمجھتے ہیں کہ ہم مسلمانوں کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ اصل میں مذاق تو اللہ کے نزدیک اُن کا اڑ رہا ہے۔

            لفظ  یَعْمَھُوْنَ عقل کے اندھے پن کے لیے آیا ہے۔ اس کا مادہ (ع م ھـ) ہے۔ آگے آیت: 18 میں لفظ عُمْیٌ آ رہا ہے جو (ع م ی) سے ہے۔ ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ (عَمِہَ یَعْمَہُ) بصیرت سے محرومی کے لیے آتا ہے اور (عَمِیَ یَعْمٰی) بصارت سے محرومی کے لیے۔

UP
X
<>