May 18, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 254

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لَا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ

اے ایمان والو! جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے وہ دن آنے سے پہلے پہلے (اﷲ کے راستے میں ) خرچ کرلو جس دن نہ کوئی سودا ہوگا، نہ کو ئی دوستی (کام آئے گی) اور نہ کوئی سفارش ہو سکے گی ۔ اور ظالم وہ لوگ ہیں جو کفر اختیا ر کئے ہوئے ہیں

 آیت 254:    یٰٓــاَیـُّـہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰـکُمْ مِّنْ قَـبْلِ اَنْ یَّـاْتِیَ یَوْمٌ لاَّ بَیْعٌ فِیْہِ وَلاَ خُلَّـۃٌ وَّلاَ شَفَاعَۃٌ :   «اے اہل ایمان! خرچ کرو اُس میں سے جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اس سے پہلے کہ وہ دن آ دھمکے جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہو گی‘ نہ کوئی دوستی کام آئے گی اور نہ کوئی شفاعت مفید ہو گی۔ »

             وَالْکٰفِرُوْنَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ:  «اور جو انکار کرنے والے ہیں وہی تو ظالم ہیں۔ »

            یہاں کافر سے مراد اصطلاحی کافر نہیں‘ بلکہ معنوی کافر ہیں‘ یعنی اللہ کے حکم کا انکار کرنے والے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کے اس حکم انفاق کی تعمیل نہیں کرتا‘ دیکھتا ہے کہ دین مغلوب ہے اور اس کو غالب کرنے کی جد وجہد ُہو رہی ہے‘ اس کے کچھ تقاضے ہیں‘ اس کی مالی ضرورتیں ہیں اور اللہ نے اسے مقدرت دی ہے کہ اس میں خرچ کر سکتا ہے لیکن نہیں کرتا ‘ وہ ہے اصل کافر۔

UP
X
<>