May 18, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 266

أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تَكُونَ لَهُ جَنَّةٌ مِنْ نَخِيلٍ وَأَعْنَابٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ لَهُ فِيهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَأَصَابَهُ الْكِبَرُ وَلَهُ ذُرِّيَّةٌ ضُعَفَاءُ فَأَصَابَهَا إِعْصَارٌ فِيهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ

کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ اس کا کھجوروں کا اور انگوروں کا ایک باغ ہو جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں (اور) اس کو اس باغ میں اور بھی ہر طرح کے پھل حاصل ہوں، اور بڑھاپے نے اسے آپکڑا ہو، اور اس کے بچے ابھی کمزور ہوں، اتنے میں ایک آگ سے بھرا ہوا بگولا آکر اس کو اپنی زد میں لے لے اور پورا باغ جل کر رہ جائے ؟ اسی طرح ا ﷲ تمہارے لئے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم غور کر و

 آیت 266:    اَیَوَدُّ اَحَدُکُمْ اَنْ تَـکُوْنَ لَـہ جَنَّــۃٌ مِّنْ نَّخِیْلٍ وَّاَعْنَابٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ :   «کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ اس کے پاس کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو‘ جس کے دامن میں ندیاں بہتی ہوں»

            اہل عرب کے نزدیک یہ ایک آئیڈیل باغ کا نقشہ ہے‘ جس میں کھجور کے درخت بھی ہوں اور انگور کی بیلیں بھی ہوں‘ پھراس میں آب پاشی کا قدرتی انتظام ہو۔

             لَـہ فِیْہَا مِنْ کُلِّ الثَّمَرٰتِ :   «اس کے لیے اس باغ میں ہر طرح کے پھل ہوں»

             وَاَصَابَہُ الْـکِبَرُ وَلَـہ ذُرِّیَّـۃٌ ضُعَفَآءُ :   «اور اس پر بڑھاپا طاری ہو جائے جبکہ اس کی اولاد ابھی ناتواں ہو۔ »

             فَاَصَابَہَآ اِعْصَارٌ فِیْہِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ :   «اور عین اُس وقت اُس باغ پر ایک ایسا بگولا پھر جائے جس میں آگ ہو اور وہ باغ جھلس کر رہ جائے؟»

            یعنی ایک انسان ساری عمر یہ سمجھتا رہا کہ میں نے تو نیکیوں کے انبار لگائے ہیں‘ میں نے خیراتی ادارے قائم کیے‘ میں نے فاؤنڈیشن بنائی‘ میں نے مدرسہ قائم کیا‘ میں نے یتیم خانہ بنادیا‘ لیکن جب اُس کا نامہ ٔاعمال پیش ہو گا تو اچانک اسے معلوم ہوگا کہ یہ تو کچھ بھی نہ تھا۔  ع «جب آنکھ کھلی گل کی تو موسم تھا خزاں کا!» بس بادِ سموم کا ایک بگولا آیا اور سب کچھ جلا گیا۔  اس لیے کہ اس میں اخلاص تھا ہی نہیں‘ نیت میں کھوٹ تھا‘ اس میں ریاکاری تھی‘ لوگوں کو دکھانا مقصود تھا۔  پھر اس کا حال وہی ہو گا جس طرح کہ وہ بوڑھا اب کف ِافسوس مل رہا ہے جس کا باغ جل کر خاک ہو گیا اور اس کے کمسن بچے ابھی کسی لائق نہیں۔  وہ خود بوڑھا ہو چکا ہے اور اب دوبارہ باغ نہیں لگا سکتا۔  اس شخص کی مہلت عمر بھی ختم ہو چکی ہو گی اور سوائے کف ِافسوس ملنے کے اس کے پاس کوئی چارہ نہ ہو گا۔

             کَذٰلِکَ یُـبَـیِّنُ اللّٰہُ لَـکُمُ الْاٰیٰتِ لَـعَلَّـکُمْ تَتَفَکَّرُوْنَ :   «اس طرح اللہ تعالیٰ اپنی آیات تمہارے لیے واضح کرتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو۔ »

UP
X
<>