May 18, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 268

الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَاءِ وَاللَّهُ يَعِدُكُمْ مَغْفِرَةً مِنْهُ وَفَضْلًا وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

شیطان تمہیں مفلسی سے ڈرا تا ہے اور تمہیں بے حیائی کا حکم دیتا ہے اور اﷲ تم سے اپنی مغفرت اور فضل کا وعدہ کرتا ہے ۔ اﷲ بڑی وسعت والا، ہر بات جاننے والا ہے

 آیت 268:    اَلشَّیْطٰنُ یَعِدُکُمُ الْفَقْرَ وَیَاْمُرُکُمْ بِالْفَحْشَآءِ :   «شیطان تمہیں فقر کا اندیشہ دلاتا ہے اور بے حیائی کے کاموں کی ترغیب دیتا ہے۔ »

             وَاللّٰـہُ یَعِدُکُمْ مَّغْفِرَۃً مِّنْہُ وَفَضْلاً:   «اور اللہ وعدہ کر رہا ہے تم سے اپنی طرف سے مغفرت کا اور فضل کا۔ »

            اب دیکھ لو‘ تمہیں کون سا طرزِ عمل اختیار کرنا ہے:

رُخِ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں            

اُدھر جاتا ہے  دیکھیں یا اِدھر  پروانہ  آتا  ہے!            

            شیطان تمہیں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے روکتا ہے کہ اس طرح تمہارا مال کم ہو جائے گا اور تم فقر و فاقہ میں مبتلا ہو جاؤ گے۔  اب اگر واقعی تم یہ خوف رکھتے ہو کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھ پر فقر آ جائے‘ لہٰذا مجھے اپنا مال سنبھال سنبھال کر‘ سینت سینت کر رکھنا چاہیے تو تم شیطان کے جال میں پھنس چکے ہو‘ تم اس کی پیروی کر رہے ہو۔  اور اگرتم نے اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کر دیا اللہ پر اعتماد کرتے ہوئے کہ وہ میری ساری حاجتیں آج بھی پوری کر رہا ہے‘ کل بھی پوری کرے گا (اِن شاء اللہ) تو اللہ کی طرف سے مغفرت اور فضل کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔

             وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ :   «اللہ بہت وسعت والا ہے‘ سب کچھ جاننے والا ہے۔ »

            تم اس کے خزانوں کی محدودیت ّکا کوئی تصور ّاپنے ذہن میں نہ رکھو۔

UP
X
<>