May 18, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 271

إِنْ تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ وَإِنْ تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَيُكَفِّرُ عَنْكُمْ مِنْ سَيِّئَاتِكُمْ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

اگر تم صدقات ظاہر کر کے دو تب بھی اچھا ہے، اور اگر ان کو چھپا کر فقراء کو دو تو یہ تمہارے حق میں کہیں بہتر ہے اور اﷲ تمہاری برائیوں کا کفارہ کر دے گا۔ اور اﷲ تمہارے تما م کاموں سے پوری طرح باخبر ہے

 آیت 271:    اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا ہِیَ :   «اگر تم صدقات کو علانیہ دو تو یہ بھی اچھا ہے۔ »

            خاص طور پر زکوٰۃ کا معاملہ تو علانیہ ہی ہے۔  تو اگر تم اپنے صدقات ظاہر کر کے دو تو یہ بھی ٹھیک ہے۔ اس لیے کہ کم سے کم فقراء کا حق تو ادا ہو گیا‘ کسی کی ضرورت تو پوری ہو گئی۔  

             وَاِنْ تُخْفُوْہَا وَتُؤْتُوْہَا الْفُقَرَآءَ فَہُوَ خَیْرٌ لَّــکُمْ :   «اور اگر تم انہیں چھپاؤ اور چپکے سے ضرورت مندوں کو دے دو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ »

            یاد رہے کہ یہ بات صدقاتِ نافلہ کے لیے ہے۔  لیکن جو صدقات واجبہ ہیں‘ جو لازماً دینے ہیں‘ مثلاً زکوٰۃ اور عشر‘ ان کے لیے اخفاء نہیں ہے۔  یہ دین کی حکمت ہے‘ اس کو ذہن میں رکھیے کہ فرض عبادات علانیہ ادا کی جائیں گی۔  یہ وسوسہ بھی شیطان بہت سوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے کہ کیا پانچ وقت مسجد میں جا کر نماز پڑھنے سے لوگوں پر اپنے تقویٰ کا رعب ڈالنا چاہتے ہو؟ گھر میں پڑھ لیا کرو! یا داڑھی اس لیے رکھو گے کہ لوگ تمہیں سمجھیں کہ بڑا متقی ہے؟ ایسے وساوسِ شیطانی کو کوئی اہمیت نہیں دینی چاہیے اور جو چیز فرض و واجب ہے‘ وہ علی الاعلان کرنی چاہیے‘ اس کے اظہار میں کوئی رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔  ہاں جو نفلی عبادات ہیں‘ صدقاتِ نافلہ ہیں یا نفل نماز ہے اسے چھپا کر کرنا چاہیے۔  نفل عبادت کا اظہار بہت بڑا فتنہ ہے۔  لہٰذا فرمایا کہ اگر تم اپنے صدقات چھپا کر چپکے سے ضرورت مندوں کو دے دو تو وہ تمہارے لیے بہت بہتر ہے۔

             وَیُکَفِّرُ عَنْکُمْ مِّنْ سَیِّاٰتِکُمْ :   «اور اللہ تعالیٰ تم سے تمہاری برائیوں کو دور کر دے گا۔ »

             وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ :   «اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہے۔ »

UP
X
<>