May 19, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 50

وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنْجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ

اور (یاد کرو) جب ہم نے تمہاری خاطر سمندر کو پھاڑ ڈالا تھا چنانچہ تم سب کو بچالیا تھا اور فرعون کے لوگوں کو (سمندر میں ) غرق کر ڈالا تھا اور تم یہ سارا نظارہ دیکھ رہے تھے

 آیت 50:  وَاِذْ فَرَقْنَا بِکُمُ الْبَحْرَ:  اور یاد کرو جبکہ ہم نے تمہاری خاطر سمندر کو (یا دریا کو) پھاڑ دیا ،

            یہ ایک مختلف فیہ بات ہے کہ بنی اسرائیل نے مصر سے جزیرہ نمائے سینا آنے کے لیے کس سمندر یا دریا کو عبور کیا تھا۔ ایک رائے یہ ہے کہ دریائے نیل کو عبور کر کے گئے تھے ، لیکن یہ بات اس اعتبار سے غلط ہے کہ دریائے نیل تو مصر کے اندر بہتا ہے ، وہ کبھی بھی مصر کی حد نہیں بنا۔ دوسری رائے یہ ہے کہ بنی اسرائیل نے خلیج سویز کو عبور کیا تھا۔ بحر قلزم (Red Sea) اوپر جا کر دو کھاڑیوں میں تبدیل ہو جاتا ہے ، مشرق کی طرف خلیج عقبہ اور مغرب کی طرف خلیج سویز ہے اور ان کے درمیان جزیرہ نمائے سینا (Sinai Peninsula) ہے۔ یہ اسی طرح کی تکون ہے جیسے جزیرہ نمائے ہند (Indian Peninsula) ہے۔ خلیج سویز اور بحیرئہ روم کے درمیان کئی بڑی بڑی جھیلیں تھیں ، جن کو باہم جوڑ جوڑ کر ، درمیان میں حائل خشکی کو کاٹ کر نہر سویز بنائی گئی ہے ، جو اَب ایک مسلسل رابطہ ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت موسیٰ   اور بنی اسرائیل نے خلیج سویز کو عبور کیا تھا۔ مجھے خود بھی اسی رائے سے اتفاق ہے۔ اس لیے کہ کوہِ طور اس جزیرہ نمائے سینا کی نوک (tip) پر واقع ہے ، جہاں حضرت موسٰی کو چالیس دن رات کے لیے بلایا گیا اور پھر انہیں تورات دی گئی۔ بنی اسرائیل نے خلیج سویز کو اس طرح عبور کیا کہ حضرت موسٰی    کے عصا کی ایک ضرب سے سمندر پھٹ گیا۔

ازروئے الفاظِ قرآنی:  فَانْفَلَقَ فَکَانَ کُلُّ فِرْقٍ کَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِ: (الشُّعراء)  «پس سمندر پھٹ گیا اور ہو گیا ہر حصہ جیسے بڑا پہاڑ»۔ سمندر کا پانی دونوں طرف پہاڑ کی طرح کھڑا ہو گیا اور بنی اسرائیل اس کے درمیان میں سے نکل گئے۔ ان کے پیچھے پیچھے جب فرعون اپنا لشکر لے کر آیا تو اُس نے سوچا کہ ہم بھی ایسے ہی نکل جائیں گے  ، لیکن وہ غرق ہو گئے۔ اس لیے کہ دونوں طرف کا پانی آپس میں مل گیا۔ یہ ایک معجزانہ کیفیت تھی اور یہ بات فطرت (nature) کے قوانین کے مطابق نہیں تھی۔

             فَاَنْجَیْنٰـکُمْ وَاَغْرَقْنَا اٰلَ فِرْعَوْنَ وَاَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ:  پھر تمہیں تو نجات دے دی اور فرعون کے لوگوں کو غرق کر دیا جبکہ تم دیکھ رہے تھے۔   

            تمہاری نگاہوں کے سامنے فرعون کے لاؤ لشکر کو غرق کر دیا۔ بنی اسرائیل خلیج سویز سے گزر چکے تھے اور دوسری جانب کھڑے تھے۔ انہوں نے دیکھا کہ اِدھر سے فرعون اور اس کا لاؤ لشکر سمندر میں داخل ہوا تو پانی دونوں طرف سے آ کر مل گیا اور یہ سب غرق ہو گئے۔ 

UP
X
<>