May 19, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 51

وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنْتُمْ ظَالِمُونَ

اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ ٹھہرایا تھا پھر تم نے ان کے پیچھے (اپنی جانوں پر) ظلم کر کے بچھڑے کو معبود بنالیا

آیت 51:   وَاِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰٓی اَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً:  اور یاد کرو جب ہم نے وعدہ کیا موسیٰ   سے چالیس رات کا، 

            اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ  کو تورات عطا فرمانے کے لیے چالیس دن رات کے لیے کوہِ طور پربلایا ۔

             ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِہ:  پھر تم نے بنا لیا بچھڑے کو (معبود) اُس کے بعد، 

            بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ  کی غیر حاضری میں بچھڑے کی پرستش شروع کر دی اور اسے معبودبنا لیا۔

             وَاَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ:  اور تم ظالم تھے۔   

            بچھڑے کو معبود بنا کر تم نے بہت بڑے ظلم کا ارتکاب کیا تھا۔ الفاظِ قرآنی:  اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ: کے مصداق عظیم ترین ظلم جو ہے وہ شرک ہے ، اور بنی اسرائیل نے شرکِ جلی کی یہ مکروہ ترین شکل اختیار کی کہ بچھڑے کی پرستش شروع کر دی.!

UP
X
<>