May 19, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 57

وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

اور ہم نے تم کو بادل کا سایہ عطا کیا اور تم پر من و سلویٰ نازل کیا (اورکہا کہ :) ’’ جو پاکیزہ رزق ہم نے تمہیں بخشا ہے (شوق سے) کھاؤ‘‘ ۔ اور (یہ نافرمانیاں کر کے) انہوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑابلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ہی ظلم کرتے رہے

 آیت 57:   وَظَلَّلْنَا عَلَیْکُمُ الْغَمَامَ:  اور ہم نے تم  پر اَبر کا سایہ کیا ،

            جزیرہ نمائے سینا کے لق و دق صحرا میں چھ لاکھ کا  قافلہ چل رہا ہے ، کوئی اوٹ نہیں ، کوئی سایہ نہیں، دھوپ کی تپش سے بچنے کا کوئی انتظام نہیں۔  ان حالات میں ان پر اللہ تعالیٰ کا یہ فضل ہوا کہ تمام دن ایک بادل ان پر سایہ کیے رہتا اور جہاں جہاں وہ جاتے وہ بادل ان کے ساتھ ساتھ ہوتا۔  

             وَاَنْزَلْنَا عَلَـیْـکُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوٰی:  اور اتارا تم پر مَنّ اور سلویٰ۔  

            صحرائے سینا میں بنی اسرائیل کے پاس کھانے کو کچھ نہیں تھا تو ان کے لیے « مَنّ  و سلویٰ» نازل کیے گئے۔  «مَنّ »  رات کے وقت شبنم کے قطروں کی مانند اترتا تھا ، جس میں شیرینی بھی ہوتی تھی ، اور اس کے قطرے زمین پر آ کر جم جاتے تھے اور دانوں کی صورت اختیار کر لیتے تھے۔ یہ گویا ان کا اناج ہو گیا ، جس سے کاربو ہائیڈریٹس کی ضرورت پوری ہو گئی۔  «سلویٰ »  ایک خاص قسم کا بٹیر کی شکل کا پرندہ تھا۔  شام کے وقت ان پرندوں کے بڑے بڑے جھنڈ آتے اور جہاں بنی اسرائیل ڈیرہ ڈالے ہوتے اس کے گرد اتر آتے تھے۔  رات کی تاریکی میں یہ اُن پرندوں کو آسانی سے پکڑ لیتے تھے اور بھون کر کھاتے تھے۔  چنانچہ اُن کی پروٹین کی ضرورت بھی پوری ہو رہی تھی۔  اس طرح اللہ تعالیٰ نے اُن کو مکمل غذا فراہم کر دی تھی۔  

             کُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰـکُمْ:  (ہم نے کہا) کھاؤ ان پاکیزہ چیزوں کو جو ہم نے تم کو عطا کی ہیں۔

             وَمَا ظَلَمُوْنَا وَلٰــکِنْ کَانُوْٓا اَنْفُسَہُمْ یَظْلِمُوْنَ:  اور انہوں نے ہمارا کچھ نقصان نہ کیا ، بلکہ وہ خود اپنے اوپر ظلم ڈھاتے رہے۔   

            ہر قدم پر نا فرمانی اور نا شکری بنی اسرائیل کا وطیرہ تھی۔  چنانچہ انہوں نے  «مَنّ و سلویٰ »  جیسی نعمت کی قدر بھی نہ کی اور نا شکری کی روش اپنائے رکھی۔  اس کا ذکر اگلی آیات میں آجائے گا۔ 

UP
X
<>