April 26, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 7

خَتَمَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَعَلَى سَمْعِهِمْ وَعَلَى أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ

 اللہ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر لگادی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑا ہوا ہے اور ان کے لئے زبردست عذاب ہے۔ 

 آیت7:  خَتَمَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ وَعَلٰی سَمْعِھِمْ:  اللہ نے مہر کر دی ہے اُن کے دلوں پر اور اُن کے کانوں پر۔  

            ایسا کیوں ہوا؟ ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پرمہر ابتدا ہی میں نہیں لگا دی گئی‘ بلکہ جب انہوں نے حق کو پہچاننے کے بعد ردّ کر دیا تو اس کی پاداش میں اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر مہر کر دی اور ان کی سماعت پر بھی۔ 

            وَعَلٰی اَبـْصَارِھِمْ غِشَاوَۃٌ:  اور ان کی آنکھوں کے سامنے پردہ پڑ چکا ہے

            یہ مضمون سوره  یٰسٓ کے شروع میں بہت شرح و بسط  کے ساتھ دوبارہ آئے گا۔

            وَّلَـھُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ:  اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔

            یہ دوسرے گروہ کا تذکرہ ہو گیا۔ ایک رکوع (کل سات آیات) میں دو گروہوں کا ذکر سمیٹ لیا گیا۔ ایک وہ گروہ جس نے قرآن کریم کی دعوت سے صحیح صحیح استفادہ کیا‘ اُن میں طلبِ ہدایت کا مادہ موجود تھا‘ ان کی فطرتیں سلیم تھیں‘ ان کے سامنے دعوت آئی تو انہوں نے قبول کی اور قرآن کے بتائے ہوئے راستے پر چلے۔ وہ گلستانِ محمدی کے گلِ سر سبد ہیں۔ وہ شجره قرآنی کے نہایت مبارک اور مقدس پھل ہیں۔ دوسرا گروہ وہ ہے جس نے حق کو پہچان بھی لیا‘ لیکن اپنے تعصب یا ہٹ دھرمی کی وجہ سے اس کو ردّ کر دیا۔ اُن کا ذکر بھی بہت اختصار کے ساتھ آ گیا۔ ان کا تفصیلی ذکر آپ کو مکی سورتوں میں ملے گا۔ اب آگے تیسرے گروہ کا ذکر آ رہا ہے۔

UP
X
<>