May 4, 2024

قرآن کریم > طه >surah 20 ayat 62

فَتَنَازَعُوْٓا اَمْرَهُمْ بَيْنَهُمْ وَاَسَرُّوا النَّجْوٰى

اس پر ان کے درمیان اپنی رائے قائم کرنے میں اختلاف ہوگیا، اور وہ چپکے چپکے سرگوشیاں کرنے لگے

 آیت ۶۲:  فَتَنَازَعُوْٓا اَمْرَہُمْ بَیْنَہُمْ وَاَسَرُّوا النَّجْوٰی:   «تو وہ باہم جھگڑ پڑے اپنے اس معاملے میں اور پھر لگے چپکے چپکے مشورہ کرنے۔»

             جب حضرت موسیٰ نے براہِ راست جادوگروں سے خطاب کیا تو وہ مرعوب ہو گئے۔ نبوت کا رعب بھی تھا اورآپ کی شخصیت کی خداداد وجاہت بھی، جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کاارشاد قبل ازیں  آیت: ۳۹ میں وارد ہو چکا ہے:  وَاَلْقَیْتُ عَلَیْکَ مَحَبَّۃً مِّنِّیْ:   کہ میں نے اپنی طرف سے تم پر اپنی خاص محبت ڈال دی تھی۔ چنانچہ جادوگر یہ سب کچھ برداشت نہ کر سکے۔ آپ کی تقریر سنتے ہی مقابلے کا معاملہ ان میں متنازعہ ہو گیا۔ چنانچہ وہ ایک دوسرے کو قائل کرنے کے لیے باہم سرگوشیوں میں مصروف ہو گئے۔ اس آیت کا ایک مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ حضرت موسیٰ کی تقریر سے فرعون کے درباریوں میں باہم اختلاف پیدا ہو گیا اور وہ آپس میں چپکے چپکے سرگوشیاں کرنے لگے کہ یہ مقابلہ نہ کرایا جائے۔ لیکن بالآخر وہ اتفاقِ رائے سے اس نتیجے پر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے:    

UP
X
<>