May 4, 2024

قرآن کریم > طه >surah 20 ayat 70

فَاُلْقِيَ السَّحَرَةُ سُجَّدًا قَالُوْٓا اٰمَنَّا بِرَبِّ هٰرُوْنَ وَمُوْسٰى

چنانچہ (یہی ہوا اور) سارے جادوگر سجدے میں گرا دیئے گئے۔ کہنے لگے کہ : ’’ ہم ہارون او ر موسیٰ کے رَبّ پر ایمان لے آئے۔‘‘

 آیت ۷۰:  فَاُلْقِیَ السَّحَرَۃُ سُجَّدًا:   «پس گرا دیے گئے جادوگر سجدے میں »

            اس نکتے کی وضاحت سورۃ الاعراف کے مطالعہ کے دوران کی جا چکی ہے کہ آخر کیا وجہ تھی جو حضرت موسیٰ کی فتح کے بعد جادوگر تو سر تسلیم خم کرنے پر مجبور ہو گئے، لیکن دوسری طرف نہ فرعون پر اس کا کچھ اثر ہوا اور نہ ہی اس کے درباریوں سمیت دوسرے لوگوں پر۔ دراصل فرعون اور اس کے درباریوں نے تو یہی سمجھا کہ یہ جادوگروں کا آپس میں مقابلہ تھا جس میں بڑے جادوگر نے چھوٹے جادوگروں کو مات دے دی۔ جبکہ حضرت موسیٰ کے مقابل جادو گر جو اپنے فن کے ماہر تھے وہ اپنے کمالِ فن کی انتہا سے بھی آگاہ تھے اور ا س کی حدود (limits) سے بھی خوب واقف تھے۔ جیسے آج ایک طبیعیات دان (Physicist) خوب جانتا ہے کہ فزکس کے میدان میں اب تک کیا کیا ایجادات ہو چکی ہیں اور اس کے کمالات کی رسائی کہاں تک ہے۔ چنانچہ جادوگروں پر یہ حقیقت منکشف ہونے میں ذرا بھی دیر نہ لگی کہ نہ تو ان کے مد مقابل شخصیت کوئی جادوگر ہے اور نہ ہی یہ اژدھا کسی جادوئی کرشمے کا کمال ہے! چنانچہ وہ بغیر حیل و حجت سر تسلیم خم کرنے پر مجبور ہو گئے اور:   

            قَالُوْٓا اٰمَنَّا بِرَبِّ ہٰرُوْنَ وَمُوْسٰی:   «وہ پکار اٹھے کہ ہم ایمان لے آئے ہارون اور موسی ٰ کے رب پر۔»

UP
X
<>