May 5, 2024

قرآن کریم > طه >surah 20 ayat 73

اِنَّآ اٰمَنَّا بِرَبِّنَا لِيَغْفِرَ لَنَا خَطٰيٰنَا وَمَآ اَكْرَهْتَنَا عَلَيْهِ مِنَ السِّحْرِ ۭ وَاللّٰهُ خَيْرٌ وَّاَبْقٰي

ہم تو اپنے رَبّ پر ایمان لاچکے ہیں ، تاکہ وہ ہمارے گناہوں کو بھی بخش دے، اور جادو کے اُس کام کو بھی جس پر تم نے ہمیں مجبور کیا۔ اور اﷲ ہی سب سے اچھا اور ہمیشہ باقی رہنے والا ہے۔‘‘

 آیت ۷۳:  اِنَّآ اٰمَنَّا بِرَبِّنَا لِیَغْفِرَلَنَا خَطٰیٰنَا وَمَآ اَکْرَہْتَنَا عَلَیْہِ مِنَ السِّحْرِ:   «ہم اپنے رب پر ایمان لا چکے ہیں، تا کہ وہ بخش دے ہماری خطاؤں کو اور اس جادو کو جس پر تو نے ہمیں مجبور کیا۔»

            تیرے مجبور کرنے پر ہم نے اپنے جادو کے بل پر اللہ کے پیغمبر کا مقابلہ کرنے کی جو جسارت کی ہے ہم اپنے رب سے اس جرم کی معافی مانگتے ہیں۔ ان جادوگروں سے تو یہی کہا گیا ہو گا کہ تمہیں ایک بہت بڑے جادوگر کا مقابلہ کرنا ہے، لیکن جب یہ لوگ حضرت موسیٰ کے مقابلے میں آئے تو آپ کی با رعب شخصیت سے مرعوب ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور مقابلہ کرنے کے بارے میں تذبذب کا شکار ہو گئے۔ قبل ازیں  آیت ۶۲ میں ان کی اس کیفیت کی جھلک دکھائی گئی ہے۔ اب جادوگروں کے اس اقراری بیان سے مزید واضح ہو گیا کہ وہ حضرت موسیٰ کو دیکھ لینے اور آپ کی تقریر سن لینے کے بعد آپ سے مقابلہ نہیں کرنا چاہتے تھے، لیکن بالآخر فرعون کے مجبور کرنے پر وہ اس پرآمادہ ہو گئے تھے۔

            وَاللّٰہُ خَیْرٌ وَّاَبْقٰی:   «اور اللہ ہی بہتر ہے اور باقی رہنے والا ہے۔»

            حق کو قبول کر لینے اور اللہ پر ایمان لا چکنے کے بعد اب ہم پر یہ حقیقت منکشف ہو چکی ہے کہ بقاء و دوام صرف اللہ ہی کو حاصل ہے اور اسی کا راستہ سب سے بہتر راستہ ہے۔

UP
X
<>