May 19, 2024

قرآن کریم > طه >surah 20 ayat 97

قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَن تَقُولَ لا مِسَاسَ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّنْ تُخْلَفَهُ وَانظُرْ إِلَى إِلَهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا لَّنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفًا 

موسیٰ نے کہا : ’’ اچھا تو جا، اب زندگی بھر تیرا کام یہ ہوگا کہ تو لوگوں سے یہ کہا کرے گا کہ مجھے نہ چھونا۔ اور (اس کے علاوہ) تیرے لئے ایک وعدے کا وقت مقرر ہے جو تجھ سے ٹلایا نہیں جا سکتا۔ اور دیکھ اپنے اس (جھوٹے) معبود کو جس پر تو جما بیٹھا تھا ! ہم اسے جلا ڈالیں گے، اور پھر اس (کی راکھ) کو چورا چورا کر کے سمندر میں بکھیر دیں گے

 آیت ۹۷:  قَالَ فَاذْہَبْ فَاِنَّ لَکَ فِی الْْحَیٰوۃِ اَنْ تَقُوْلَ لَا مِسَاسَ:   «موسی ٰ نے کہا: دفع ہو جاؤ! اب تمہارے لیے زندگی میں یہی (سزا) ہے کہ تم کہتے رہو گے کہ مجھے کوئی نہ چھوئے۔»

            سامری بطور سزا جس بیماری میں مبتلا کیا گیا تھا اس کی تفصیل تو نہیں ملتی مگر ان الفاظ سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ عملاً وہ اچھوت بن کر رہ گیا تھا۔ نہ وہ کسی کے قریب جا سکتا تھا اورنہ ہی کوئی دوسرا شخص اس کے پاس آ سکتا تھا۔ بعض روایات میں اس طرح کی تفصیلات ملتی ہیں کہ اگر کوئی شخص اس کے قریب جاتا تو دونوں سخت بخار میں مبتلا ہو جاتے تھے اور یو ں باقی تمام زندگی اسے معاشرتی مقاطعہ کی سزا بھگتنا پڑی۔

            وَاِنَّ لَکَ مَوْعِدًا لَّنْ تُخْلَفَہُ:   «اور تمہارے لیے ایک وعدہ ہے جس کی ہر گز خلاف ورزی نہیں کی جائے گی۔»

            وَانْظُرْ اِلٰٓی اِلٰہِکَ الَّذِیْ ظَلْتَ عَلَیْہِ عَاکِفًا:   «اور دیکھو اپنے اس معبود کو جس کا تم اعتکاف کرتے رہے ہو ( ہم اس کے ساتھ کیا معاملہ کرتے ہیں!)»

            لَنُحَرِّقَنَّہُ ثُمَّ لَنَنْسِفَنَّہُ فِی الْْیَمِّ نَسْفًا:   «ہم اسے جلا (کر راکھ کر) دیں گے، پھر اس (کی راکھ) کو سمندر میں بکھیر دیں گے۔»

UP
X
<>