May 20, 2024

قرآن کریم > الأنبياء >surah 21 ayat 104

يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاء كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ 

اُس دن (کا دھیان رکھو) جب ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ دیں گے جیسے کاغذوں کے طومار میں تحریریں لپیٹ دی جاتی ہیں ۔ جس طرح ہم نے پہلی بار تخلیق کی ابتدا کی تھی، اسی طرح ہم اُسے دوبارہ پیدا کردیں گے۔ یہ ایک وعدہ ہے جسے پورا کرنے کا ہم نے ذمہ لیا ہے۔ ہمیں یقینا یہ کام کرنا ہے

 آیت ۱۰۴:  یَوْمَ نَطْوِی السَّمَآءَ کَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْکُتُبِ:   «جس دن ہم آسمان کو لپیٹ دیں گے جیسے لپیٹا جاتا ہے کاغذوں کا طومار۔»

            یہاں پر «السَّمَوٰت» (جمع) کے بجائے صرف السَّمَآء (واحد) استعمال ہوا ہے، جس سے اس رائے کی گنجائش پیدا ہوتی ہے کہ یہ صرف آسمانِ دنیا کے لپیٹے جانے کی خبر ہے اور یہ کہ قیامت کے زلزلے کا عظیم واقعہ:    اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْئٌ عَظِیْمٌ.  (الحج) صرف ہمارے نظامِ شمسی کے اندر ہی وقوع پذیر ہو گا۔ اسی نظام کے اندر موجود کرّے آپس میں ٹکرائیں گے:  وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ:   (القیامہ) اور یوں یہ پورا نظام تہہ و بالا ہو جائے گا۔ فرمایا کہ اُس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ دیں گے جیسے کتابوں کے طومار(scrolls) لپیٹے جاتے ہیں۔

            کَمَا بَدَاْنَآ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُہُ:   «جیسے ہم نے پہلی مرتبہ ابتدا کی تھی (ویسے ہی) ہم اس کا اعادہ کریں گے۔»

            اس صورت حال کو سمجھنے کے لیے Theory of the Expanding Universe کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے۔ اس نظریہ (Theory) کے مطابق یہ کائنات مسلسل وسیع سے وسیع تر ہو رہی ہے۔ اس میں موجود ہر کہکشاں مسلسل چکر لگا رہی ہے اور یوں ہر کہکشاں کا دائرہ ہر لحظہ پھیلتا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے آیت زیر نظر کے الفاظ سے یہ مفہوم بھی نکلتا ہے کہ قیامت برپا کرنے کے لیے کائنات کے پھیلنے کے اس عمل کو الٹا دیا جائے گا، اور اس طرح یہ پھر سے اسی حالت میں آ جائے گی جہاں سے اس کے پھیلنے کے عمل کا آغاز ہوا تھا۔ اس تصور کو سمجھنے کے لیے گھڑی کے «فَـنّـر» کی مثال سامنے رکھی جا سکتی ہے، جس کا دائرہ اپنے نقطۂ ارتکاز کے گرد مسلسل پھیلتا رہتا ہے، لیکن جب اس میں چابی بھری جاتی ہے تو یہ پھر سے اسی نقطۂ ارتکاز کے گرد لپٹ کر اپنی پہلی حالت پر واپس آ جاتا ہے۔

            وَعْدًا عَلَیْنَا اِنَّا کُنَّا فٰعِلِیْنَ:   «یہ وعدہ ہمارے ذمہ ہے۔ ہم یہ ضرور کر کے رہیں گے۔» 

UP
X
<>