May 19, 2024

قرآن کریم > الأنبياء >surah 21 ayat 109

فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ اٰذَنْتُكُمْ عَلٰي سَوَاۗءٍ ۭ وَاِنْ اَدْرِيْٓ اَقَرِيْبٌ اَمْ بَعِيْدٌ مَّا تُوْعَدُوْنَ 

پھر بھی اگر یہ لوگ منہ موڑیں تو کہہ دو کہ : ’’ میں نے تمہیں علی الاعلان خبردار کر دیا ہے۔ اور مجھے یہ معلوم نہیں ہے کہ جس (سزا) کا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے، وہ قریب ہے یا دور

 آیت ۱۰۹:  فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ اٰذَنْتُکُمْ عَلٰی سَوَآءٍ:   «پھر اگریہ لوگ منہ موڑ لیں تو کہہ دیجیے کہ میں نے تو تم سب کو یکساں طور پر خبردار کر دیا ہے۔»

             میں نے تم سب لوگوں تک برابر اللہ کا پیغام پہنچا دیا ہے۔ میں نے تمہارے سرداروں پر بھی اتمامِ حجت کردیا ہے اور عوام کے سامنے بھی حق واضح انداز میں پیش کر دیا ہے۔ الغرض تمہارے معاشرے کا کوئی چھوٹا، کوئی بڑا، کوئی امیراور کوئی غریب فرد ایسا نہیں جس تک میری یہ دعوت نہ پہنچی ہو۔ لہٰذا جو کام اللہ نے میرے ذمے لگایا تھا میں نے اپنی طرف سے اس کا حق ادا کر دیا ہے۔

            وَاِنْ اَدْرِیْٓ اَقَرِیْبٌ اَمْ بَعِیْدٌ مَّا تُوْعَدُوْنَ:   «اور میں نہیں جانتا کہ جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ قریب ہے یا دُور۔»

             تم لوگوں کو جو وعید سنائی جا رہی ہے، جس عذاب یا قیامت کے وقوع پذیر ہونے سے متعلق تم لوگوں کو خبردار کیا جا رہا ہے، اس کے بارے میں کوئی «ٹائم ٹیبل» میں تم لوگوں کو نہیں دے سکتا۔ میں نہیں جانتا کہ اللہ کا وہ وعدہ کب پورا ہو گا، البتہ یہ بات طے ہے کہ اپنے کرتوتوں کے نتائج و عواقب بہر حال تم لوگوں کو بھگتنے ہوں گے۔

            قیامت کے وقوع پذیر ہونے کے بارے میں قطعی علم تو صرف اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے، البتہ قرآن میں جابجا قیامت اور آثارِ قیامت کے بارے میں اشارے ملتے ہیں۔ احادیث نبویہ کی کتاب الملاحم، کتاب اشراط الساعۃ اور کتاب الفتن کے اندر بھی قرب قیامت کے زمانہ کے حالات و واقعات بہت تفصیل سے بیان ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں سابقہ الہامی کتب کے اندر بھی بہت سی پیشین گوئیاں موجود ہیں۔ اگرچہ ان کتب میں بڑی حد تک ردّ و بدل کر دیا گیا ہے، لیکن ان کی بعض عبارات اپنی اصلی حالت میں آج بھی موجود ہیں۔ ان پیشین گوئیوں کے حوالے سے بائبل کی آخری کتاب Book of Revelation بھی بہت اہم ہے جو حضرت یوحنا (John) کے مکاشفات پر مشتمل ہے، جو حضرت عیسیٰ کے حواریوں میں سے تھے اور حضرت یحییٰ پیغمبر (یوحنا:  John the Baptist) کے ہم نام تھے۔ ماضی قریب کی شخصیات میں Nostradamous، نعمت شاہ ولی، گاندھی جی (ان کی ذاتی ڈائری کی دریافت کے بعد یہ پیشین گوئیاں سامنے آئی ہیں) اور وائن برگرکی پیشین گوئیاں ملتی ہیں۔ اس سب کچھ کا خلاصہ یہ ہے کہ قیامت سے پہلے اس دنیا پر بہت مشکل حالات آنے والے ہیں۔ آثار وقرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ وقت اب زیادہ دور نہیں، لیکن اس کے وقوع کے بارے میں قطعی علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔

UP
X
<>