May 19, 2024

قرآن کریم > الأنبياء >surah 21 ayat 85

وَاِسْمٰعِيْلَ وَاِدْرِيْسَ وَذَا الْكِفْلِ ۭ كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِيْنَ 

اور اسماعیل اور ادریس اور ذُوالکفل کو دیکھو ! یہ سب صبر کرنے والوں میں سے تھے

 آیت ۸۵:  وَاِسْمٰعِیْلَ وَاِدْرِیْسَ وَذَا الْکِفْلِ کُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَ:   «اور (اسی طرح) اسماعیل اور ادریس اور ذو الکفل (پر بھی ہم نے فضل کیا)۔ وہ سب صابرین میں سے تھے۔»

            حضرت ادریس کا ذکر سورۂ مریم کی آیت: ۵۶ کے ضمن میں بھی آ چکا ہے کہ آپ حضرت آدم کے بعد اورحضرت نوح سے پہلے مبعوث ہوئے تھے۔ ان سے قبل حضرت شیث کی بعثت بھی ہو چکی تھی۔ حضرت ذوالکفل کے بارے میں کہیں سے کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں کہ آپ کب اور کس علاقے میں مبعوث ہوئے۔ احادیث میں بھی آپ کا تذکرہ نہیں ملتا۔ البتہ موجودہ دور کے ایک عالم اور محقق مولانا مناظر احسن گیلانی کا خیال ہے کہ ذوالکفل سے مراد گوتم بدھ ہیں اور یہ کہ گوتم بدھ اللہ کے نبی تھے۔ ان کے اس دعویٰ کے بارے میں یقین سے تو کچھ نہیں کہا جا سکتا، لیکن اس سلسلے میں مولانا کے دلائل میں بہرحال بہت وزن ہے۔ گوتم بدھ کے بارے میں تاریخی اعتبار سے ہمیں اس قدر معلومات ملتی ہیں کہ وہ ریاست «کپل وستو» کے شہزادے تھے۔ مولانا کے مطابق «کپل» ہی دراصل «کفل» ہے یعنی ہندی کی «پ» عربی کی «ف» سے بدل گئی ہے۔ اس طرح ذوالکفل کا مطلب ہے :  «کفل (کپل) والا»۔ یعنی کپل ریاست کا والی (سدھار کا بدھا یا گوتم بدھا)۔

            آج جو عقائد گوتم بدھ سے منسوب کیے جاتے ہیں، ان میں یقینابہت کچھ تحریف بھی شامل ہو چکی ہو گی۔ جیسے حضرت عیسیٰ کی تعلیمات میں بھی آپ کے پیروکاروں نے بہت سے من گھڑت عقائد شامل کر لیے ہیں۔ ممکن ہے کہ گوتم بدھ کی اصل تعلیمات الہامی ہی ہوں اور بعد کے زمانے میں ان میں تحریف کر دی گئی ہو۔ بہر حال میں سمجھتا ہوں کہ اس ضمن میں مولانا مناظر احسن گیلانی کے دلائل کافی معقول اور ٹھوس ہیں۔ 

UP
X
<>