May 19, 2024

قرآن کریم > الأنبياء >surah 21 ayat 90

فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَوَهَبْنَا لَهُ يَحْيَى وَأَصْلَحْنَا لَهُ زَوْجَهُ إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَهَبًا وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ 

چنانچہ ہم نے ان کی دعا قبول کی، اور ان کو یحیٰ (جیسا بیٹا) عطا کیا، اور ان کی خاطر ان کی بیوی کو اچھا کر دیا۔ یقینا یہ لوگ بھلائی کے کاموں میں تیزی دکھاتے تھے، اور ہمیں شوق اور رُعب کے عالم میں پکاراکرتے تھے، اور ان کے دل ہمارے آگے جھکے ہوئے تھے

 آیت ۹۰:  فَاسْتَجَبْنَا لَہُ وَوَہَبْنَا لَہُ یَحْیٰی وَاَصْلَحْنَا لَہُ زَوْجَہُ:   «تو ہم نے اُس کی دعا قبول فرمائی اور اسے یحییٰ (جیسا بیٹا) عطا فرمایا اور اس کی بیوی کو اُس کے لیے صحت مند بنا دیا۔»

            اِنَّہُمْ کَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْْخَیْرٰتِ وَیَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّرَہَبًا:   «یقینا یہ لوگ ہیں جو بھلائی کے کاموں میں بہت جلدی کرتے تھے اورہمیں پکارتے تھے رغبت اور خوف سے۔»

            اللہ تعالیٰ کے ساتھ ان کا معاملہ بین الخوف والرجاء (خوف اور امید کے درمیان) والا ہوتا تھا۔ اللہ کے مواخذے سے ڈرتے بھی تھے اور اس کی رحمت کے امیدوار بھی رہتے تھے۔

            وَکَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ:   «اور وہ سب ہمارے سامنے عاجزی اختیار کرنے والے تھے۔»

            اوصافِ انبیاء کے اس خوبصورت گلدستے کے آخر میں اب حضرت مریم (سلامٌ علیہا) کا ذکر آ رہا ہے۔

UP
X
<>