May 19, 2024

قرآن کریم > الأنبياء >surah 21 ayat 92

إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ 

(لوگو !) یقین رکھو کہ یہ (دین جس کی یہ تمام انبیاء دعوت دیتے رہے ہیں ) تمہارا دین ہے جو ایک ہی دین ہے، اور میں تمہارا پروردگار ہوں ، لہٰذا تم میری عبادت کرو

 آیت ۹۲:  اِنَّ ہٰذِہِٓ اُمَّتُکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً:   «یقینا یہ تمہاری امت، ایک ہی امت ہے»

            اُمت ابراہیم، امت اسماعیل، اُمت موسی ٰ، اُمت عیسی ٰ، اُمت محمد اور دوسرے تمام انبیاء کی اُمتیں بنیادی طور پر ایک ہی دین کی پیروکار تھیں اور یوں تمام انبیاء اور ان کے پیروکار گویا ایک ہی امت کے افراد تھے۔ اس مضمون کو سورۃ البقرۃ، آیت:  ۲۱۳ میں اس طرح بیان فرمایا گیا ہے:  کَانَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً:   یعنی شروع میں تمام انسان ایک ہی امت تھے اور ایک ہی دین کے ماننے والے تھے۔ پھر لوگوں نے اپنی اپنی سوچ اور اپنے اپنے مفادات کے مطابق صراطِ مستقیم میں سے پگڈنڈیاں نکال لیں، مختلف گروہوں نے نئے نئے راستے بنا لیے اور ان غلط راستوں پر وہ اتنی دور چلے گئے کہ اصل دین مسخ ہو کر رہ گیا اور اب ان مختلف گروہوں کے نظریات کی یہ مغائرت اس حد تک بڑھ چکی ہے ع «کہ پہچانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی!»

            یعنی آج بہت سے مذاہب کی اصلی شکل کو پہچاننا بھی ممکن نہیں رہا۔ ان کے بگڑے ہوئے عقائد کو دیکھ کریقین نہیں آتا کہ کبھی ان کا تعلق بھی دین حق سے تھا۔ بہر حال حقیقت یہی ہے کہ تما م انبیا ورسل کا تعلق ایک ہی امت سے تھا۔ وہ سب ایک ہی اللہ کو ماننے والے تھے اور سب ایک ہی دین لے کر آئے تھے، البتہ مختلف انبیاء کی شریعتوں کے تفصیلی احکامات میں باہم فرق پایا جاتا رہا ہے۔ یہ مضمون مزید وضاحت کے تحت سورۃ الشوریٰ میں آئے گا۔

            وَّاَنَا رَبُّکُمْ فَاعْبُدُوْنِ:   «اور میں ہی تم سب کا رب ہوں، لہٰذا تم لوگ میری ہی بندگی کرو!» 

UP
X
<>