May 3, 2024

قرآن کریم > الحج >surah 22 ayat 18

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِّنَ النَّاسِ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ وَمَن يُهِنِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن مُّكْرِمٍ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاء 

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اﷲ کے آگے وہ سب سجدہ کرتے ہیں جو آسمانوں میں ہیں اور وہ سب جو زمین میں ہیں ، نیز سورج اور چاند، اور ستارے اور پہاڑ، اور درخت اور جانور، اور بہت سے انسان بھی اور بہت سے ایسے بھی ہیں جن پرعذاب طے ہو چکا ہے۔ اور جسے اﷲ ذلیل کر دے، کوئی نہیں ہے جو اسے عزت دے سکے۔ یقینا اﷲ وہی کرتا ہے جو چاہتا ہے

 آیت ۱۸:  اَلَمْ تَـرَ اَنَّ اللّٰہَ یَسْجُدُ لَـہُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِی الْاَرْضِ:   «کیا تم نے دیکھا نہیں کہ اللہ کے سامنے سر بسجود ہیں جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں»

            وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُوْمُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَآبُّ وَکَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ:   «اور سورج، چاند، ستارے، پہاڑ، درخت اور چوپائے اور لوگوں میں سے بھی بہت سارے۔»

            انسانوں کے علاوہ باقی تمام مخلوقات قانونِ خداوندی اور تکوینی نظام کے اصول و ضوابط کی پابند اور ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت و بندگی میں مصر وفِ عمل ہیں، البتہ اس سلسلے میں انسانوں کا معاملہ مختلف ہے۔ وہ سب کے سب ایک سے نہیں ہیں۔ انسانوں کو جو محدود آزادی ملی ہے اس سے فائدہ اٹھا کر کچھ لوگ اللہ سے بغاوت کر دیتے ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں جو اللہ کو چھوڑ کر دوسری چیزوں مثلاً سورج، چاند اور درختوں تک کی پرستش شروع کر دیتے ہیں۔ بہرحال اللہ تعالیٰ جن لوگوں کو ہدایت اور اپنی معرفت عطا فرماتا ہے وہ صرف اسی کے سامنے سر بسجود ہوتے ہیں۔

            وَکَثِیْرٌ حَقَّ عَلَیْہِ الْعَذَابُ:   «اور بہت سے (انسان) ایسے ہیں جو عذاب کے مستحق ہو جاتے ہیں۔»

            وَمَنْ یُّہِنِ اللّٰہُ فَمَا لَہُ مِنْ مُّکْرِمٍ:   «اور جس کو اللہ ہی رسوا کر دے پھر اسے عزت دینے والا کوئی نہیں۔»

            اللہ نے تو انسان کو «خلیفۃ اللّٰہ فی الارض» کا مقام عطا کیا تھا، اسے مسجود ِملائک بنایا تھا۔ اب اگر کوئی انسان اپنے آپ کو خود ہی اس مقامِ رفیع سے نیچے گرا دے اور مخلوق کے سامنے اپنا سر جھکا کر خود کو ذلیل و رسوا کرلے تو اسے تکریم انسانی کیونکر حاصل ہو گی!

            اِنَّ اللّٰہَ یَفْعَلُ مَا یَشَآءُ:   «یقینا اللہ کرتا ہے جو چاہتا ہے۔»

            اس آیت کے اندر مختلف چیزوں کے تذکرے میں اوپر سے نیچے کی طرف ایک خوبصورت ترتیب و تدریج پائی جاتی ہے۔ سورج سب سے بڑا ہے، اس کے بعد چاند، اس کے بعد ستارے جو بظاہر چاند سے چھوٹے نظر آتے ہیں۔ پھر نیچے زمین پر پہاڑ سب سے بلند ہیں، پھر درخت، پھر چوپائے اور آخر پر انسان۔

UP
X
<>