May 9, 2024

قرآن کریم > الحج >surah 22 ayat 55

وَلَا يَزَالُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فِيْ مِرْيَةٍ مِّنْهُ حَتّٰى تَاْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً اَوْ يَاْتِيَهُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَقِيْمٍ

اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے، وہ اس (کلام) کی طرف سے برابر شک ہی میں پڑے رہیں گے، یہاں تک کہ اُن پر اچانک قیامت آجائے، یا ایسے دن کا عذاب ان تک آپہنچے جو (ان کیلئے) کسی بھلائی کو جنم دینے کی صلاحیت سے خالی ہوگا

 آیت ۵۵:  وَلَا یَزَالُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فِیْ مِرْیَۃٍ مِّنْہُ:   «اور کافر تو اس بارے میں ہمیشہ شک و شبہ میں ہی رہیں گے»

            ان کے شکوک و شبہات تو کبھی ختم ہونے والے نہیں ہیں۔

            حَتّٰی تَاْتِیَہُمُ السَّاعَۃُ بَغْتَۃً اَوْ یَاْتِیَہُمْ عَذَابُ یَوْمٍ عَقِیْمٍ:   «یہاں تک کہ یا تو ان پر قیامت اچانک آن دھمکے یا ایک بانجھ دن کا عذاب ان پر مسلط ہو جائے۔»

«بانجھ دن» سے مراد ایسا دن ہے جو ہر خیر سے خالی ہو۔ یعنی وہ دن جس میں کسی قوم کی بربادی کا فیصلہ ہو جائے۔

UP
X
<>