May 2, 2024

قرآن کریم > الحج >surah 22 ayat 66

وَهُوَ الَّذِيْٓ اَحْيَاكُمْ ۡ ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيْكُمْ ۭ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ 

اور وہی ہے جس نے تمہیں زندگی دی، پھر وہ تمہیں موت دے گا، پھر تمہیں زندہ کرے گا۔ واقعی انسان بڑا ناشکرا ہے

 آیت ۶۶:  وَہُوَ الَّذِیْٓ اَحْیَاکُمْ ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ ثُمَّ یُحْیِیْکُمْ:   «اور وہی ہے جس نے تمہیں زندہ کیا، پھر وہ تمہیں موت دے گا، پھر تمہیں زندہ کرے گا۔»

            اِنَّ الْاِنْسَانَ لَکَفُوْرٌ:   «یقینا انسان بڑا ہی نا شکرا ہے۔»

            یعنی پہلے تم مردہ تھے اور اس نے تمہیں زندہ کیا۔ یہ آیت سورۃ البقرۃ کی اس آیت سے گہری مشابہت رکھتی ہے:  کَیْفَ تَکْفُرُوْنَ بِاللّٰہِ وَکُنْتُمْ اَمْوَاتاً فَاَحْیَاکُمْْ ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ ثُمَّ یُحْیِیْکُمْ ثُمَّ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ:   دونوں آیات کے الفاظ بھی ملتے جلتے ہیں۔ صرف سورۃ البقرۃ کے «کُنْتُمْ اَمْوَاتاً»کے الفاظ کو زیر مطالعہ آیت میں دہرایا نہیں گیا۔ مضمون دونوں آیات کا بہر حال ایک ہی ہے۔

            اس مضمون کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کی ارواح کو عالم ارواح میں پیدا کیا اور ان سے اپنی ربوبیت کا عہد (اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ؟) لینے کے بعد سب کو سلا دیا، بالکل اسی طرح جیسے آج کسی چیز کو کولڈ سٹوریج میں رکھ دیا جاتا ہے۔ یہ تمام انسانوں کی پہلی موت تھی۔ اس کے بعد جب کسی روح کا رحم مادر میں کسی جنین کے ساتھ ملاپ ہوتا ہے تو یہ اس روح یا اس انسان کا احیائے اول ہے۔ پھر دنیوی زندگی کے بعد جب اسے موت آئے گی تو یہ اس کا «اماتہ ثانیہ» ہو گا اور جب اسے قیامت کو اٹھایا جائے گا تو وہ احیائے ثانی ہو گا۔ اس مضمون کا ذروہ ٔ سنام (climax) سورۃ غافر (المؤمن) کی  آیت: ۱۱ میں آئے گا۔

UP
X
<>