May 2, 2024

قرآن کریم > الحج >surah 22 ayat 67

لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا هُمْ نَاسِكُوْهُ فَلَا يُنَازِعُنَّكَ فِي الْاَمْرِ وَادْعُ اِلٰى رَبِّكَ ۭ اِنَّكَ لَعَلٰى هُدًى مُّسْتَقِيْمٍ

ہم نے ہراُمت کے لوگوں کیلئے عبادت کا ایک طریقہ مقرر کیا ہے، جس کے مطابق وہ عبادت کرتے ہیں ، لہٰذا (اے پیغمبر !) لوگوں کو تم سے اس معاملے میں جھگڑا نہیں کرنا چاہئے، اور تم اپنے پروردگار کی طرف دعوت دیتے رہو۔ تم یقینا سیدھے راستے پر ہو

 آیت ۶۷:  لِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا ہُمْ نَاسِکُوْہُ فَلَا یُنَازِعُنَّکَ فِی الْاَمْر:   «ہم نے ہر اُمت کے لیے قربانی (اور عبادت) کے طریقے مقرر کر دیے ہیں جن کی وہ پیروی کرتے ہیں، تو انہیں آپ سے اس معاملے میں جھگڑنا نہیں چاہیے»

            یعنی بنی اسرائیل کے لیے قربانی کا طریقہ اور تھا، بنی اسماعیل کسی اور طریقے سے قربانی کرتے تھے، جبکہ مسلمانوں کو ان دونوں سے مختلف طریقہ بتایا گیا ہے۔ یہ ہر اُمت کی اپنی اپنی شریعت کا معاملہ ہے، اس میں جھگڑنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ یہ مضمون اس سے پہلے آیت: ۳۴ میں اس طرح آ چکا ہے:  وَلِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا لِّیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلٰی مَا رَزَقَہُمْ مِّنْم بَہِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ فَاِلٰہُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ فَلَہُٓ اَسْلِمُوْا وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَ:   «اور ہر اُمت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک طریقہ بنایا ہے تا کہ وہ اللہ کا نام لیا کریں ان مویشیوں پر جو اُس نے انہیں عطا کیے ہیں۔ تو (جان لو کہ) تمہارا معبود ایک ہی ہے، چنانچہ تم اس کے سامنے سرتسلیم خم کرو، اور (اے نبی ) بشارے دے دیجیے عاجزی اختیار کرنے والوں کو۔»

            وَادْعُ اِلٰی رَبِّکَ اِنَّکَ لَعَلٰی ہُدًی مُّسْتَقِیْمٍ:   «اور آپ اپنے رب کی طرف بلاتے رہیے۔ یقینا آپ ہدایت کے سیدھے راستے پر ہیں۔» 

UP
X
<>