May 4, 2024

قرآن کریم > المؤمنون >surah 23 ayat 24

فَقَالَ الْمَلأ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَوْمِهِ مَا هَذَا إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُرِيدُ أَن يَتَفَضَّلَ عَلَيْكُمْ وَلَوْ شَاء اللَّهُ لأَنزَلَ مَلائِكَةً مَّا سَمِعْنَا بِهَذَا فِي آبَائِنَا الأَوَّلِينَ 

اس پر اُن کی قوم کے کافر سرداروں نے (ایک دوسرے سے) کہا : ’’ اس شخص کی اس کے سوا کوئی حقیقت نہیں کہ یہ تمہی جیسا ایک انسان ہے جو تم پر اپنی برتری جمانا چاہتا ہے، اور اگر اﷲ چاہتا تو فرشتے نازل کر دیتا۔ یہ بات تو ہم نے اپنے پچھلے باپ دادوں میں کبھی نہیں سنی

 آیت ۲۴: فَقَالَ الْمَلَؤا الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَوْمِہِ مَا ہٰذَآ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ: «تو کہا اُس کی قوم کے اُن سرداروں نے جنہوں نے کفر کی روش اختیار کی تھی، یہ کچھ بھی نہیں مگر تمہاری طرح کا ایک بشر»

            حضرت نوح کی قوم کے بڑے بڑے سرداروں نے اپنے عوام کو تسلی دینے کے لیے ان کے سامنے یہ دلیل اختیار کی کہ یہ نوح بھی تمہاری طرح کا ایک انسان ہی تو ہے اور ایک انسان اللہ کا فرستادہ کیسے ہو سکتا ہے؟

            : یُرِیْدُ اَنْ یَّتَفَضَّلَ عَلَیْکُمْ: «یہ تمہارے اوپر اپنی فوقیت چاہتا ہے۔»

            اس نے اقتدار و اختیار اور سرداری حاصل کرنے کے لیے نبوت و رسالت کا یہ ڈھونگ رچایا ہے۔

            : وَلَوْ شَآءَ اللّٰہُ لَاَنْزَلَ مَلٰٓئِکَۃً: «اور اگر اللہ چاہتا تو فرشتوں کو بھیج دیتا»

            اگر اللہ نے اپنا رسول بھیجنا ہوتا تو وہ اپنے فرشتوں میں سے کسی کو بھیجتا۔ اس شخص میں کون سی ایسی خاص بات تھی کہ اللہ نے اسے اس کام کے لیے منتخب کیا ہے؟

            : مَّا سَمِعْنَا بِہٰذَا فِیْٓ اٰبَآئِنَا الْاَوَّلِیْنَ: «ہم نے اس طرح کوئی بات اپنے پہلے آباء و اَجداد میں نہیں سنی!»

            اس کا یہ دعویٰ بالکل نیا ہے۔ ہم نے ایسی کوئی بات اپنے باپ دادا سے تو نہیں سنی کہ اللہ تعالیٰ انسانوں میں سے بھی کسی کو رسول مبعوث کرتا ہے ۔ 

UP
X
<>