May 18, 2024

قرآن کریم > المؤمنون >surah 23 ayat 56

نُسَارِعُ لَهُمْ فِي الْخَيْرَاتِ بَل لاَّ يَشْعُرُونَ 

تو اُن کو بھلائیاں پہنچانے میں جلدی دکھارہے ہیں؟ نہیں ، بلکہ ان کو حقیقت کا شعور نہیں ہے

 آیت ۵۶: نُسَارِعُ لَہُمْ فِی الْْخَیْرٰتِ بَلْ لَّا یَشْعُرُوْنَ: «تو ہم ان کی بھلائی کے لیے کوشاں ہیں؟ (ایسا ہرگز نہیں!) لیکن یہ لوگ جانتے نہیں۔»

            ہماری طرف سے اپنے ان نافرمانوں کو مال واولاد جیسی نعمتوں سے نوازتے چلے جانا ان کے ساتھ بھلائی کی علامت نہیں ہے بلکہ یہی چیزیں ان کے لیے موجبِ عذاب بن جائیں گی۔ سورۃ التوبہ میں یہ فلسفہ اس طرح بیان ہوا ہے: فَلاَ تُعْجِبْکَ اَمْوَالُہُمْ وَلآَ اَوْلاَدُہُمْ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمْ بِہَا فِی الْْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَتَزْہَقَ اَنْفُسُہُمْ وَہُمْ کٰفِرُوْنَ: «تو (اے نبی ) آپ کو ان کے اموال اور ان کی اولاد سے تعجب نہ ہو، اللہ تو چاہتا ہے کہ انہی چیزوں کے ذریعے سے انہیں دنیا کی زندگی میں عذاب دے، اور ان کی جانیں نکلیں اسی کفر کی حالت میں»۔ اور سورۃ التوبہ ہی کی آیت: ۸۵ میں الفاظ کے بہت معمولی فرق کے ساتھ یہی مضمون پھر سے دہرایا گیا ہے۔

            آگے جو آیات آ رہی ہیں ان کا انداز اس سورت کی ابتدائی آیات سے مشابہ ہے۔ سورت کے آغاز میں اکثر آیات اَلَّذِیْنَ یا وَالَّذِیْنَ سے شروع ہوتی ہیں اور ان آیات میں بھی اَلَّذِیْنَ اور وَالَّذِیْنَ کی تکرار ہے۔ گویا جو مضمون آغازِ سورت میں بیان ہوا تھا یہ اس کی دوسری قسط ہے۔ وہاں پر بندۂ مؤمن کی سیرت کی تعمیر اور شخصیت کے ارتقاء کے لیے درکار بنیادی خصوصیات کا ذکر کیا گیا تھا جبکہ یہاں پر مطلوبہ شخصیت و کردار کی پختہ (mature) خصوصیات کی جھلکیاں دکھائی جا رہی ہیں، جن میں زیادہ تر بندۂ مؤمن کی باطنی کیفیات کا تذکرہ ہے۔ 

UP
X
<>