May 5, 2024

قرآن کریم > النّور >surah 24 ayat 28

فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا فِيْهَآ اَحَدًا فَلَا تَدْخُلُوْهَا حَتّٰى يُؤْذَنَ لَكُمْ ۚ وَاِنْ قِيْلَ لَكُمُ ارْجِعُوْا فَارْجِعُوْا هُوَ اَزْكٰى لَكُمْ ۭ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِيْمٌ

اور اگر تم اُن گھروں میں کسی کو نہ پاؤ تب بھی اُن میں اُس وقت تک داخل نہ ہو جب تک تمہیں اجازت نہ دے دی جائے۔ اور اگر تم سے کہا جائے کہ : ’’ واپس چلے جاؤ۔‘‘ تو واپس چلے جاؤ۔ یہی تمہارے لئے پاکیزہ ترین طریقہ ہے، اور تم جو عمل بھی کرتے ہو، اﷲ کو اُس کا پورا پورا علم ہے

 آیت ۲۸: فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا فِیْہَآ اَحَدًا فَلَا تَدْخُلُوْہَا حَتّٰی یُؤذَنَ لَکُمْ: «پھراگر تم اس گھر میں کسی کو موجود نہ پاؤ تو اس میں داخل نہ ہو یہاں تک کہ تمہیں اجازت دے دی جائے»

            گویا خالی گھر میں بھی اس کے مالک کی اجازت کے بغیر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

            : وَاِنْ قِیْلَ لَکُمُ ارْجِعُوْا فَارْجِعُوْا ہُوَ اَزْکٰی لَکُمْ: «اور اگر تم سے کہا جائے کہ لوٹ جاؤ تو تم لوٹ جایا کرو، یہ طریقہ تمہارے لیے بہت پاکیزہ ہے۔»

            : وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ: «اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اُس سے خوب واقف ہے۔»

            آپ کسی سے ملاقات کا وقت طے کیے بغیر اس کے گھر پہنچ گئے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ آپ کو وقت دینا اس کا فرض ہے، حالانکہ ممکن ہے اس وقت وہ صاحب آرام کر رہے ہوں، کسی دوسرے کام میں مصروف ہوں یا کسی مجبوری کے باعث آپ سے ملاقات کرنے سے معذور ہوں۔ چنانچہ اگر اندر سے اطلاع دی جائے کہ صاحب ِخانہ کے لیے اس وقت آپ سے ملاقات کرنا ممکن نہیں اور یہ کہ آپ پھر کسی وقت تشریف لائیں تو ایسی صورت میں آپ بغیر برا مانے واپس چلے جائیں۔ آپ کو ایسے ریمارکس دینے کا کوئی حق نہیں پہنچتا کہ بہت متکبر شخص ہے، میں اس سے ملنے گیا تو اس نے ملاقات سے ہی انکار کر دیا۔ البتہ ایسی کسی بھی صورت حال سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ آپ پیشگی اطلاع دے کر اور وقت ِملاقات طے کر کے کسی سے ملنے کے لیے جائیں۔ 

UP
X
<>